Maktaba Wahhabi

133 - 704
ہاشم میں واقع ابو طالب کے گھرمیں پیدا ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے حمل قرار پانے کے بعد دیکھا کہ ان کے جسم سے ایک نور نکلا جس نے شام کے محلوں کو روشن کردیا۔ ابن اسحاق نے کئی اصحابِ رسول سے روایت کی ہے ، انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں اپنے بارے میں کچھ بتائیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، میں اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی دعا، اور عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت ہوں،اور میری والدہ نے حالتِ حمل میں دیکھا کہ ان کے جسم سے ایک نور نکلا جس نے شام کے محلوں کو روشن کردیا۔[1] ابن سعد رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے کہا: میرا بیٹا جب پیدا ہوا تو میرے جسم سے ایک نور نکلا جس نے شام کے محلوں کو روشن کردیا۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے عِرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے اسی کے مشابِہ حدیث روایت کی ہے۔ [2] محمد بن اسحاق رحمہ اللہ نے حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے،وہ کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! میں ابھی سات یا آٹھ سال کا لڑکا تھا، جو کچھ سنتا تھا اسے سمجھتا تھا ۔ میں نے ایک یہودی کو یثرب کی ایک بلند جگہ پر کھڑے ہوکر اونچی آواز سے چیختے ہوئے سنا، اے قومِ یہود! جب سب لوگ اس کے گرد جمع ہوگئے تو لوگوں نے اس سے کہا: تمہیں کیا ہوگیا ہے ؟ اس نے کہا: آج کی رات وہ ستارہ طلوع ہوا ہے جو احمد کے ساتھ پیدا ہوا ہے۔ [3] ابو نعیم اور محمد بن حیّان نے سیّدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، وہ زید بن عمرو بن نفیل کا قول نقل کرتے ہیں کہ مجھ سے شام کے ایک پادری نے کہا کہ تمہارے شہر میں ایک نبی ظاہر ہوا ہے یا ہونے والا ہے، اس کا ستارہ طلوع ہوچکا ہے ، اس لیے تم واپس جاکر اس پر ایمان لے آؤ اور اس کی پیروی کرو۔ [4] امام بیہقی نے ابن عباس رضی اللہ عنھما کی زبانی ان کے والد سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب کا یہ قول نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ختنہ شدہ خوش وخرم پیدا ہوئے ،تو ان کے دادا عبدالمطلب بہت خوش ہوئے، اور ان کے دل میں آپ کی محبت اسی وقت سے جاگزیں ہوگئی، اور کہا : یقینا میرا یہ بیٹا بڑی شان والا ہوگا۔ اسے حافظ ابن عساکر اور ابو نعیم اور ان کے علاوہ دیگر محدثین رحمہم اللہ نے بھی روایت کیا ہے ، اور کہا ہے کہ یہ روایت صحیح ہے۔ ابن اسحاق رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رحمِ مادر سے پیدا ہوئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا عبدالمطلب کو خبر بھیجی کہ آپ کا پوتا پیدا ہوا ہے ، آکر اسے دیکھ لیجیے ۔جب عبد المطلب آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے ان کو حالتِ حمل میں اپنے خواب کی بات سنائی، اور وہ بات بھی بتائی جو ہاتفِ غیبی نے ان سے کہی تھی، اور ان کو آپ کا جو نام رکھنے کا حکم دیا تھا ۔ چنانچہ لوگوں کا خیال ہے کہ عبدالمطلب آپ کو گود میں لے کر خانۂ کعبہ میں داخل ہوئے، اور کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے لگے، اور اس عطیہ پر اس کا شکر ادا کرنے لگے۔ [5]حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے کہ عبدالمطلب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام محمد رکھا، اور بعض علماء کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے رشتہ داروں کو الہام کیا کہ وہ آپ کا نام محمد رکھیں۔ [6]
Flag Counter