Maktaba Wahhabi

237 - 704
ہوتے اور آپ کے پیچھے ایک بھینگا آدمی لگا ہوتا جس کے رخسار آگ کی مانند سرخ ہوتے ، وہ کہتا: یہ آدمی بے دین اور جھوٹا ہے ، آپ جہاں جاتے وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لگا رہتا۔ میں نے لوگوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو بتایا گیا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابو لہب ہے۔ 2- ابن شہاب زہری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار قبیلۂ کندہ کے خیموں میں آئے ، ان کے درمیان ان کا ایک سردار بھی تھا، جس کا نام ملیح تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو اللہ کے دین کی دعوت دی، اور اپنے ساتھ لے جانے کو کہا تو انہوں نے انکار کردیا۔ 3- اور قبیلۂ کلب کی ایک شاخ بنی عبداللہ کے خیموں میں آئے ، انہیں اللہ کے دین کی دعوت دی، اور اپنے ساتھ لے جانے کو کہا تو انہو ں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ کو قبول نہیں کیا۔ 4- اسی طرح بنی حنیفہ کے خیموں میں آئے ،انہیں بھی اللہ کے دین کی دعوت دی اور ان سے اپنے قبیلے میں لے جانے کی درخواست کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عربوں میں کسی کا جواب بھی ان کے جواب سے بُرا نہ ملا۔ 5- اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی عامر بن صعصعہ کے پاس آئے اور ان کو بھی اسلام کی دعوت دی اور طلب کیا کہ وہ آپ کو اپنے ساتھ لے جائیں تو ان میں سے ایک آدمی نے کہاجس کا نام بیحرہ بن فراس تھا: اللہ کی قسم! میں اگر اس قریشی جوان کو لے چلوں تو اس کے ذریعے سارے عرب کو کھاجاؤں، پھر اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اگر ہم نے تمہاری اتباع کی ، پھر اللہ نے تمہیں تمہارے مخالفین پر غالب بنا دیا تو کیا تمہارے بعد سیادت ہمارے حصے میں آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ معاملہ تو اللہ کے اختیار میں ہے ، وہ جہاں چاہتا ہے اُسے جگہ دیتا ہے۔ بیحرہ نے کہا: کیا ہم تمہیں بچانے کے لیے اپنی گردنیں عربوں کو پیش کردیں، اور جب تم غالب آجاؤ تو سیادت وحکمرانی دوسروں کو مل جائے ، ہمیں تمہاری پیروی کرنے کی ضرورت نہیں۔ کلبی نے اس واقعہ کو یوں بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عامر بن صعصعہ کے خیمے میں پہنچے، اس وقت لوگ بازارِ عُکاظ میں خرید وفروخت کررہے تھے ، اسی اثناء میں بیحرہ بن فراس قشیری ان کے پاس آیا، اور پوچھا:یہ آدمی کون ہے ؟مجھے تو یہ آدمی تمہارے پاس اجنبی سا لگ رہا ہے؟ انہو ں نے کہا: یہ محمد بن عبداللہ قرشی( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے ، اس نے کہا: تمہارے ساتھ اس کا کیا معاملہ ہے؟ انہوں نے کہا: اس کا خیال ہے کہ یہ اللہ کارسول ہے، اور اس نے ہم سے طلب کیاہے کہ ہم اس کا دفاع اور اس کی حفاظت کریں، تاکہ یہ اپنے رب کا پیغام لوگوں تک پہنچائے۔ اس نے پوچھا: تم لوگوں نے اسے کیا جواب دیا ہے؟ انہو ں نے کہا: ہم نے اس کو خوش آمدید کہا ہے ، اور ہم اسے لے کر اپنے علاقے میں جائیں گے، اوراپنی جانوں کی طرح اس کی جان کی حفاظت کریں گے ۔ بیحرہ نے کہا: اس بازار میں موجو د لوگوں میں سے کوئی شخص بھی اس سے زیادہ مشکل چیز کو لے کر اپنے علاقے میں نہیں لوٹے گا، جسے لے کر تم لوٹوگے، تم نے لوگوں کی مخالفت مول لی ہے۔اب سارے عرب ایک تیر کے ذریعہ تمہیں نشانہ بنائیں گے، اس کی قوم کے لوگ اسے زیادہ جانتے ہیں ، اگر انہیں اس سے کسی خیر کی امید ہوتی تو وہ لوگوں میں سب سے زیادہ اس کے مستحق ہوتے، کیا تم ایسے شکست خوردہ آدمی کواپنے گلے لگارہے ہو جسے اس کی قوم نے نکال بھگایا ہے،
Flag Counter