پہلی رکعت میں قبل قراء ت کے چار تکبیریں اور دوسری رکعت میں بعد قراء ت کے چار تکبیریں مع تکبیر رکوع کے کہنا چاہیے، اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہیں کیا اسی طرح ابو اسحاق سبیعی وغیرہ نے اپنے شیوخ سے روایت کیا اور اگر ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس چھ تکبیروں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث ہوتی تو وہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے نہ دریافت کرتے اور علقمہ سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پہلی رکعت میںپانچ اور دوسری رکعت میں چار تکبیریں کہنا چاہیے، اور یہ روایت پہلی روایت کے مخالف ہے، جبکہ پہلی روایت میں چار چار تکبیروں کا ذکر ہے اور اس میں پانچ اور چار کا۔ تنبیہ علامہ علاؤالدین نے امام بیہقی کے اس کلام کی جو کو انھوں نے سنن کبریٰ میں لکھا ہے جو ہر النفی میں نقل کیا ہے، پھر اس کا جواب دیا ہے ، اس جواب کو یہاں نقل کر کے اس کی حقیقت ظاہر کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ علامہ ممدوح جو ہر النقی میں لکھتے ہیں۔ قلت اخرجہ ابوداود کما اخرجہ البیہقی اولاوسکت عنہ یعنی ابو عائشہ کی حدیث کو ابو داود نے روایت کیا ہے جیسا کہ بیہقی نے پہلے روایت کیا ہے اور ابو داود نے اس پر سکوت کیا ہے۔ اقول: یہ قاعدہ کلیہ نہیں ہے[1] کہ جس حدیث پر ابوداود سکوت کریں وہ صحیح یا حسن ہو۔ اور اگر امام ممدوح کے نزدیک یہ کلیہ مسلم ہو تو عمر بن شعیب کی بارہ تکبیروں کی حدیث اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکی بارہ تکبیروں کی حدیث جو پہلے باب میں گزر چکی ہے، |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |