نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوناقوس کا مشورہ دیا تو اسے بھی ناپسند کیا، اس لیے کہ اسے نصاریٰ استعمال کرتے ہیں۔ انہی دنوں عبداللہ بن زید انصاری خزرجی رضی اللہ عنہ نے خواب میں ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ ناقوس لیے جا رہا ہے، انہوں نے کہا: اے اللہ کے بندے! کیا تم اپنا ناقوس بیچوگے؟ اس نے کہا: تم اس کا کیا کروگے؟ انہوں نے کہا: ہم اس کے ذریعہ لوگوں کو نماز کی طرف بلائیں گے، اُس نے کہا: کیا ہم تمہیں اس سے اچھا طریقہ نہ بتائیں ؟ انہوں نے کہا: ہاں، اس نے کہا: تم اس طرح کہو:
(( أَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اللّٰہِ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَيَّ عَلَی الْفَلَاحْ، حَيَّ عَلَی الْفَلَاحْ، أَللّٰہُ أَکْبَرُ أَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ۔ ))
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر وہ آدمی مجھ سے تھوڑی دور گیا اور کہنے لگا: اور جب تم نماز کے لیے کھڑے ہوگے تو یوں کہو گے:
(( أَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اللّٰہِ، حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃِ، حَيَّ عَلَی الْفَلَاحْ، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ، أَللّٰہُ أَکْبَرُ أَللّٰہُ أَکْبَرُ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ۔ ))
عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب میں نے صبح کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے خواب کی اطلاع دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان شاء اللہ یہ خواب سچا ہے۔ تم بلال کے پاس جاؤ، اور اسے جو دیکھاہے بتادو، تاکہ وہ اس کے مطابق اذان دے، اس لیے کہ اس کی آواز تمہاری آواز سے زیادہ اچھی ہے۔
امام احمد رحمہ اللہ کی ایک روایت میں آیا ہے: میں بلال رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور انہیں اذان کے کلمات بتانے لگا، اور وہ اس کے مطابق اذان دینے لگے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اذان کی آواز اپنے گھر میں سنی تو اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے باہر نکلے اور کہنے لگے، اے اللہ کے رسول! اُس ذات کی قسم جس نے آپ کو دینِ برحق دے کر بھیجا ہے! میں نے بھی ویسا ہی دیکھا ہے، جیسا کہ عبداللہ نے دیکھا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فللّٰہ الحمد، یعنی تمام تعریفیں صرف اللہ کے لیے ہیں۔ 1 اور سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ نے فجرکی اذان میں اضافہ کیا: (( اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ۔)) یعنی نماز نیند سے بہتر ہے، تو ان کے اس اضافے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے تائید حاصل ہوگئی۔
|