ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نیند کی حالت میں آپ صلی علیہ وسلم سے ایسا کہا جانا اُس امرعظیم کا پیش خیمہ تھا جو عنقریب ہی حالتِ بیداری میں واقع ہونا تھا، بلکہ مغازی موسیٰ بن عقبہ میں امام زُہری رحمہ اللہ نے اِس کی صراحت کردی ہے کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا خواب میں دیکھا ، پھر وہی فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حالتِ بیداری میں آیا۔
اور ابو نعیم نے دلائل النبوّۃ میں علقمہ بن قیس سے روایت کی ہے کہ انبیائے کرام علیھم السلام کے ساتھ ایسا پہلے حالتِ خواب میں ہوتا تھا ، تاکہ اُن کے دل تیار ہوجائیں ، پھر بعد میں اُن پر وحی کا نزول ہوتا تھا۔ [1]
****
|