سو ظاہر ہے کہ انھی بعض کتابوں سے لکھا ہے۔ ثالثاً: ان فقہاء نے دو ہاتھ سے مصافحہ کے مسنون ہونے کے ثبوت میں کوئی دلیل پیش نہیں کی ہے۔ اور یہ تو ظاہر ہے کہ ان لوگوں کا قول بلادلیل حجت نہیں۔ پس ان بعض فقہائِ متاخرین کے قول بلا دلیل سے دونوں ہاتھ سے مصافحہ کی سنیت ہر گز ثابت نہیں ہو سکتی۔ اور پہلے باب میں متعدد حدیثیں لکھیں گئی ہیں۔ جن سے ایک ہی ہاتھ سے مصافحہ کا مسنون ہونا بصراحت ثابت ہے۔ پس اب ہم ان حضرات سے جنھوں نے ان فقہاء کے اقوال سے احتجاج کیا ہے۔ دریافت کرتے ہیں کہ خواہ مخواہ ایک ہاتھ کے مصافحہ کی حدیثوں کو چھوڑنا اور ان فقہائِ متاخرین کے قول بلا دلیل پر عمل کرنا یہ نفس پر ستی ہے یا ان فقہاء کے قول کو چھوڑنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں پر عمل کرنا نفس پرستی ہے۔ ایمان سے فرماتے جائیں۔ ساتویں دلیل وہی مستدل صاحب فرماتے ہیں کہ مصافحہ قربتِ مقصود ہے پس دونوں ہاتھ سے مصافحہ کرنا اولیٰ وارجح ہو گا۔ کیونکہ قربت میں جتنے اعضاء شریک ہوں گے۔ وہ اجر کے مستحق ہوں گے۔ پس بلاعذر شرعی کے ایک ہاتھ کو ایسے کارِ خیر سے محروم رکھنا قساوتِ قلبی کے سوا اور کیا کہ جواب ماشاء اللہ کیا معقول دلیل ہے۔ سبحان اللہ کیا انوکھی فقاہت ہے اب تو ہمارے مستدل صاحب مصافحہ میں سر کو بھی ملالیا کریں گے۔ بلکہ پیر وغیرہ جن اعضاء کا مصافحہ میں شریک کرنا ممکن ہے۔ بھی ضرور شامل کر لیا کریں گے۔ ورنہ ان اعضاء کو ایسے کارِ خیر سے محروم رکھ کر قسی القلب ٹھہریں گے۔ کدھر ہیں علمائِ حنفیہ ذرا ہمارے مستدل صاحب سے دریافت فرمائیں کہ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |