Maktaba Wahhabi

136 - 704
گے؟میری تمام ساتھیوں کو دودھ پینے والے بچے مل گئے۔ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی نہ ملا۔ میں ان کے پاس واپس گئی اور انہیں لے لیا۔ اللہ کی قسم! میں نے ان کو اس لیے لے لیا کہ مجھے ان کے سوا کوئی بچہ نہ ملا۔ میں نے اپنے شوہر سے کہا: اللہ کی قسم! میں تو بنی عبدالمطلب کے اس یتیم بچے کو ضرور لے لوں گی۔ امید ہے کہ اللہ ہم سب کو اس سے نفع پہنچائے گا۔ میں اپنی ساتھیوں کے ساتھ کوئی بچہ لیے بغیر واپس نہیں جاؤں گی۔ انہوں نے کہا: تمہاری رائے مناسب ہے۔ حلیمہ کہتی ہیں: میں اسے لے کر اپنے خیمے میں آگئی۔ اللہ کی قسم! جوں ہی میں خیمے میں داخل ہوئی، میری دونوں چھاتیاں دودھ سے بھرگئیں، یہاں تک کہ میں نے ان کو یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور ان کے بھائی کو پیٹ بھر کر دودھ پلایا۔ اور ان کے باپ اونٹنی کے پاس گئے تو دیکھا کہ اس کا تھن دودھ سے بھرا ہوا ہے ۔ انہوں نے اسے دوہا، مجھے پیٹ بھر کر پلایا، اور خود بھی سیراب ہوئے۔ انہوں نے کہا: اے حلیمہ! اللہ کی قسم! ہمیں ایک مبارک جان ملی ہے۔ اللہ نے ہمیں اس کے سبب وہ کچھ دیا ہے جس کی ہم امیدنہیں کرتے تھے۔ حلیمہ کہتی ہیں : ہم اُس رات آسودہ ہوکر چین کی نیند سوئے ۔ پہلے تو ہم اپنے بچے کے ساتھ رات کو سو بھی نہیں پاتے تھے۔ پھر ہم لوگ صبح کے وقت اپنے علاقے کی طرف واپس چل پڑے ۔ میں اپنی سفید گدھی پر سوار ہوئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ سوار کرلیا ۔ اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں حلیمہ کی جان ہے! میں تمام عورتوں سے آگے بڑھ گئی۔ وہ کہنے لگیں:ذرا ہمارا خیال کرو، کیا یہ تمہاری وہی گدھی نہیں ہے جس پر سوار ہوکرتم اپنے گھر سے چلی تھی؟ میں نے کہا: ہاں، انہو ں نے کہا: ہم جب چلے تھے تو اس کے گھٹنے زخمی ہوگئے تھے ، اب یہ تبدیلی کہاں سے آگئی؟ حلیمہ نے کہا: اللہ کی قسم ! میں نے اس پر ایک مبارک لڑکے کو اپنے ساتھ بٹھایا ہوا ہے۔ حلیمہ کہتی ہیں: ہم جب وہاں سے نکلے تو ہر روز اللہ تعالیٰ ہمارے لیے خیر اور بھلائی میں اضافہ کرنے لگا، اور جب اپنے گاؤں واپس آئے تو پورا علاقہ قحط زدہ تھا، لوگوں کے چرواہے بکریاں لے کر صبح جاتے او رشام کو واپس آتے، او ربنی سعد کی بکریاں ویسی ہی بھوکی رہتیں، لیکن میری بکریاں آسودہ ہوکر دودھ سے بھری آتیں۔ہم انہیں دوہتے اورپیتے۔تو لوگ کہتے: حارث بن عبدالعزیٰ اور حلیمہ کی بکریوں کے ساتھ کیا ہوا ہے کہ وہ شام کے وقت آسودہ اور دودھ سے بھری آتی ہیں، اور تم سب کی بکریاں بھوکی واپس آتی ہیں؟ لوگ چرواہوں سے کہتے: تم بھی وہیں اپنی بکریاں چراؤ جہاں اُن کی بکریاں چرتی ہیں۔ چرواہے ایسا ہی کرتے ، لیکن پھر بھی وہ بکریاں بھوکی آتیں، اور میری بکریاں آسودہ اور دودھ سے بھری آتیں ۔ حلیمہ کہتی ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی تیزی سے نشو ونما پارہے تھے کہ دوسرا کوئی بچہ اس معاملے میں ان کے مشابہ نہیں تھا۔ آپ ایک دن میں اتنا بڑھتے جتنا دوسرا بچہ ایک ماہ میں، اور ایک ماہ میں اتنا بڑھتے جتنا دوسرے بچے ایک سال میں ۔ جب آپ نے دوسال مکمل کرلیے، تومیں اور میرے شوہر آپ کو لے کر مکہ آئے۔ ہم آپس میں کہتے تھے کہ اللہ کی قسم ! ہم اس بچے کو اپنے آپ سے کبھی جدا نہیں کریں گے۔جب ہم آپ کی ماں کے پاس آئے تو ان سے کہا: اللہ کی قسم! ہم نے کبھی اس سے زیادہ بابرکت بچہ نہیں دیکھا ہے۔ ہمیں اس کے بارے میں مکہ کی وبا وامراض سے ڈرلگتا ہے ، اس لیے تم اجازت دو کہ ہم اسے دوبارہ اپنے ساتھ لے جائیں ، تاکہ تمہاری کوئی بیماری اس کو نہ لگ جائے۔ ہم برابر اصرار کرتے رہے ، یہاں تک کہ
Flag Counter