Maktaba Wahhabi

137 - 704
انہوں نے اجازت دے دی ، تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر واپس بنی سعد آگئے ، اور اسی حال میں تین یا چار مہینے گزر گئے۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کا رضاعی بھائی گھروں کے پیچھے اپنی چھوٹی بھیڑوں اور بکریوں کے ساتھ کھیل رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھائی دوڑتا ہوا آیا، اُس وقت میں اور میرے شوہر اونٹوں کی دیکھ بھال میں لگے ہوئے تھے، اور کہا: میرے قریشی بھائی کے پاس دوآدمی سفید کپڑے پہنے ہوئے آئے، انہیں پکڑ کر زمین پر ڈال دیا، اور اُن کا پیٹ چاک کردیاہے۔ میں اور میرے شوہر دوڑتے ہوئے نکلے تو آپ کو کھڑا ہوا پایا۔ آپ کا رنگ بدلا ہوا تھا، آپ ہمیں دیکھ کر رونے لگے۔ حلیمہ کہتی ہیں : میں نے اور میرے شوہر نے ان کو چمٹا لیا اور پوچھا: بیٹے تمہیں کیا ہوا ہے؟ کہا: میرے پاس دو آدمی آئے، جنہوں نے مجھے زمین پر ڈال کر میرا پیٹ چیر دیا، اور اس میں کچھ کرکے پھر اُسے ویسا ہی کردیا جیسا پہلے تھا۔میرے شوہر نے کہا: اللہ کی قسم! میرا خیال ہے کہ میرے بیٹے کو کچھ ہوگیا ہے ؟ اے حلیمہ! تم جلد ہی اس کے گھر والوں کے پاس پہنچ کر کسی اندیش ناک بات کے ظاہر ہونے سے پہلے اسے لوٹا دو۔ حلیمہ کہتی ہیں: ہم انہیں لے کر ان کی ماں کے پاس چوتھا سال پورا ہونے سے پہلے ہی آگئے۔اس نے ہمیں دیکھ کر حیرت کا اظہار کیا ،اور کہا:میرے مانگنے سے پہلے ہی تم دونوں اسے لے کر کیوں آگئے؟! حالانکہ پہلے تو تم اسے اپنے پاس رکھنے کے بہت ہی زیادہ خواہش مند تھے؟ ہم نے کہا: کوئی بات نہیں ، سوائے اس کے کہ اللہ نے رضاعت کی مدت پوری کردی ،اور ہم اس کے حال سے اب خوش ہیں۔ ہم نے یہ بھی کہا کہ اب ہم یہ پسند کرتے ہیں کہ اسے تمہارے پاس رہنے دیں، جیساکہ تم سب کی خواہش تھی۔ راوی کہتے ہیں کہ آمنہ نے کہا: تم دونوں کے دل میں ضرور کوئی بات ہے، مجھے بتاؤ، اور جب تک ہم نے اسے بتا نہیں دیا، اس نے ہمیں نہیں چھوڑا۔تب آمنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ اسے کوئی تکلیف نہیں ہونے دے گا۔ میرا بیٹا یقینا بڑی شان والا ہے،کیا میں تمہیں اس کے بارے میں ایک بات نہ بتا دوں؟ میں جب حمل سے ہوئی تو اللہ کی قسم! اس سے زیادہ میرے لیے کوئی چیز ہلکی اور آسان نہیں تھی، اور میں نے اپنے جسم سے ایک نور کو نکلتے دیکھا ، جس نے بُصریٰ میں اونٹوں کی گردنوں کو روشن کردیا۔ یا کہا: بُصریٰ کے محلوں کو روشن کردیا۔پھر جب میں نے اِسے جنا تو اللہ کی قسم! وہ زمین پر اس طرح نہیں گرا جیسے سارے بچے گرتے ہیں ، بلکہ اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر ٹیکے ہوئے اپنے سر کو آسمان کی طرف اٹھائے ہوئے تھا۔ تم دونوں اس کی فکر نہ کرو۔ پھر آمنہ نے آپ کو اُن سے لے لیا، اور ووہ دونوں اپنے گاؤں واپس چلے گئے۔ [1] قابل ذکر بات یہ ہے کہ حلیمہ کے شوہر حارث بن عبدالعزیٰ کی کنیت ابو کبشہ تھی، اس لیے مشرکینِ مکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا
Flag Counter