مدنی سوسائٹی میں رہنے والے تمام مسلمانوں اور یہود کے لیے امن وامان کو بحال رکھنا تھا، اور بلاشبہ یہ عہد نامہ اس بات کی بہترین دلیل ہے کہ اسلام خیر سگالی والا دین ہے اور لوگوں کو ان کے دین اورمال وجائداد کے سلسلے میں پوری آزادی دیتا ہے، اور یہ کہ یہاں کے رہنے والے سب لوگ اسلام کے سایے میں خوش وخرم زندگی گزاریں، بشرطیکہ وہ بد عہدی نہ کریں۔
ذیل میں اِس عہد نامے کی اُن دفعات کو ذکر کرتا ہوں جن کی ابتدا اس دستاویز میں (جسے ڈاکٹر حمید اللہ نے اپنی کتاب مجموع الوثائق السیاسیہ میں تسلسل کے ساتھ ذکر کیاہے) 24/نمبر سے ہوتی ہے:
1: یہو د مسلمانوں کے ساتھ مل کر امن وامان کی بحالی پر خرچ کریں گے جب تک مسلمانوں کے خلاف دشمنوں کی جنگ جاری رہے گی۔
2: بنو عوف کے یہود مسلمانوں کے ساتھ ایک امت کی حیثیت رکھتے ہیں، یہود کا دین ان کے لیے اور مسلمانوں کا دین اوران کی جان ومال ان کے لیے ہے، سوائے اس شخص کے جو اپنے آپ پر ظلم کرے اور ارتکاب گناہ کرے گاتو وہ اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو ہلاکت میں ڈالے گا۔
3 : بنی نجار کے یہود، بنی حارث کے یہود، بنی ساعدہ کے یہود، بنی جشم کے یہود، بنی اوس کے یہود اور بنی ثعلبہ کے یہود کے ساتھ بھی بنی عوف کے یہود جیسا معاملہ ہوگا، سوائے اس شخص کے جو ظلم ومعصیت کا مرتکب ہوگا تو وہ اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو ہلاکت میں ڈالے گا۔
4: جفنہ جو قبیلۂ ثعلبہ کی ایک شاخ ہے وہ ایک دوسرے کی مانند ہیں۔
5: بنوشطیبہ کے ساتھ بھی بنو عوف کے یہودیوں جیسا معاملہ ہوگا۔
6: قبیلۂ ثعلبہ کے آزاد کردہ لوگ ان ہی کے مانند ہوں گے۔
7: یہود کے مؤیدین کے ساتھ انہی جیسا برتاؤ ہوگا۔
8: ان میں سے کسی کو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اجازت کے بغیر نہیں نکالا جائے گا۔
9: کسی کو کسی کے زخم کا بدلہ لینے کے لیے محبوس نہیں کیا جائے گا، اور جو کوئی کسی کو قتل کرے گا، تو اس کا انجام اسے اور اس کے گھروالوں کو بھگتنا ہوگا، سوائے اس آدمی کے جو مظلوم ہو۔
10: اور یہود اپنا خرچ خود برداشت کریں گے، اور مسلمان اپنا خرچ، اور جو کوئی اس عہد نامے والوں کے خلاف جنگ کرے گا اس کے خلاف سب ایک ساتھ اُٹھ کھڑے ہوں گے اور بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے کی خیرخواہی کریں گے۔
11: کوئی آدمی اپنے حلیف کے جرم یا گناہ کا ذمہ دار نہیں ہوگا، اور ہمیشہ مظلوم کی مدد کی جائے گی۔
12: اس صحیفہ کے مطابق معاہدہ کرنے والوں کے لیے یثرب کے اندر شر انگیزی اور خون وخرابہ کرنا حرام ہوگا۔
13: پڑوسی کی حیثیت آدمی کی اپنی حیثیت جیسی ہوگی، بشرطیکہ وہ نقصان پہنچانے والا اور کسی جرم کامرتکب نہ ہو۔
14: کسی آدمی کو کسی جگہ اس کے مالک کی اجازت کے بغیر پناہ نہیں دی جائے گی۔
|