Maktaba Wahhabi

196 - 704
یہی ابوجہل تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر چھلانگ لگاکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے کے ذریعے آپؐ کا گلاگھونٹنے لگا، تاکہ آپ کو ہلاک کردے، یہ اس وقت ہوا جب آپؐ ابوبکر اور عثمان رضی اللہ عنھما کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے تو عثمان رضی اللہ عنہ نے اسے دھکا دے کر آپ سے الگ کیا۔ [1] یہی ابوجہل مشرکینِ قریش کے ساتھ ایک دن کعبہ کے پاس بیٹھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف سازش کررہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس پہنچ گئے اور فرمایا: تم سب کا بُرا ہو اور تمہارے ساتھی یعنی ابوجہل کا بُرا ہو ، تو سب کی زبانیں گُنگ ہوگئیں، اور کسی نے ایک کلمہ کہنے کی جرأت نہیں کی ، تو ان میں سب سے زیادہ خبیث وپلید یعنی ابوجہل آپؐ سے معذرت کرنے لگا اور کہنے لگا کہ تم ہمارے بتوں اور معبودوں کی برائی کرنا بند کردو، اور ہم تمہاری بُرائی کرنا بندکردیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہرگز باز نہیں آؤں گا، یہاں تک کہ تم اللہ پر ایمان لے آؤ، یا میں تمہیں قتل کردوں۔ اس نے کہا: کیا تم مجھے قتل کرنے کی قدرت رکھتے ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمہیں اور اِن لوگوں کو اللہ قتل کرے گا ۔ اس نوک جھونک کے بعد ابوجہل اور دیگر مشرکین ذلیل وخوار ہوکر لوٹ گئے۔ [2] اسی ابوجہل نے کہاتھا: اگر محمدؐ دوبارہ مقامِ ابراہیم کے پاس نماز پڑھتا ملے گا تو میں اسے قتل کردوں گا۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں آکر نماز پڑھنے لگے تو اس سے کہا گیا : اب تمہیں کیا چیز روک رہی ہے ؟ اس نے کہا: میرے اور اس کے درمیان لشکروں کی کثرت سے فضا سیاہ ہوگئی ہے۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں : اللہ کی قسم! اگر وہ آپؐ کی طرف بڑھتا تو فرشتے اسے پکڑلیتے اور لوگ اس کی طرف دیکھتے رہتے۔ [3] اسی ابوجہل نے اِراش کے ایک آدمی سے اونٹ خریدا اور قیمت ادا کرنے میں ٹال مٹول کرنے لگا تو قریش کے بدمعاشوں نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیا اور کہا: اس کے پاس جاؤ، وہ تمہیں ابوجہل کے پاس لے جائے گا، اور ان کا مقصد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اُڑانا تھا، اس لیے کہ وہ آپ سے ابوجہل کی شدید ترین عداوت کو خوب جانتے تھے۔ وہ اِراشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور اپنی بات آپ سے کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوجہل کے پاس گئے اور اس کا دروازہ کھٹکھٹایا ، جب وہ نکلا تو اس کے چہرے پر خون کا ایک قطرہ بھی نہیں تھا، اور اس کا رنگ اڑا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: اس آدمی کا حق اسے فوراً دے دو، اس نے فوراً اس کاحق ادا کردیا۔جب کافروں نے ابوجہل سے پوچھا تو اس نے کہا: تم سب کا بُرا ہو، اللہ کی قسم! اس نے جوں ہی میرا دروازہ کھٹکھٹایا اور میں نے اس کی آواز سنی تو مجھ پر خوف ودہشت طاری ہوگئی، اور پھر فوراً ہی اس کے پاس نکل کر آیا ، تو دیکھا کہ اس کے سر کے اوپر ایک بہت ہی خوفناک اونٹ ہے جس کے سر، گردن اور دانتوں کی مانند میں نے کبھی بھی کوئی اونٹ نہیں دیکھا تھا، اللہ کی قسم! اگر میں انکار کردیتا تو وہ مجھے کھاجاتا۔ [4]
Flag Counter