نے اپنے دل میں کہا: اگر ان میں سے کسی کے اندر کچھ بھلائی ہے تو اسی کے اندر ہے ، لیکن جب وہ مجھ سے قریب ہوا تو مجھے ایک شدید مُکّا مارا ، میں نے دل میں کہا: اللہ کی قسم! اس آدمی کے بعد تو اب ان میں سے کسی کے اندر کوئی بھلائی نہیں ہوگی۔
اللہ کی قسم! میں اسی طرح ان کے ہاتھوں میں قیدی تھا، مجھے وہ لوگ گھسیٹ رہے تھے کہ اُن میں سے ایک آدمی میرے قریب آیا اور مجھ سے پوچھا: کیاتمہارے اور کسی قریشی کے درمیان کوئی معاہدہ ہے ؟ تو میں نے جبیر بن مطعم اور حارث بن حرب بن اُمیہ بن عبدشمس کا نام لیا۔ وہ آدمی وہاں سے نکل کر اُن کے پاس گیا، اور اُن کو میرا نام بتایا ۔انہو ں نے کہا: اللہ کی قسم! اس نے سچ کہاہے، وہ تو ہمارے تاجروں کو پناہ دیتا تھا، اور اپنے شہر میں ان پر ظلم کرنے سے لوگوں کو روکتا تھا۔وہ دونوں فوراً آئے اور سعد رضی اللہ عنہ کو ان کے ہاتھوں سے رہائی دلائی۔ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ وہاں سے فوراً بھاگے، اور اُدھر انصار انہیں تلاش کررہے تھے، اور اہلِ قریش پر حملہ کرنے کی تیاری کررہے تھے کہ وہ اچانک ان کے سامنے آگئے، پھر سب مل کر مدینہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ [1]
****
|