Maktaba Wahhabi

79 - 277
ہے۔ کہ جمع بین الصلوٰۃ کی علت تو نسک ہو اور ترکِ نمازِ جمعہ کی علت نہ ہو۔ ومن ادعی الفرق فعلیہ البیان۔ اور احتمال سوم اس وجہ سے صحیح ہے کہ مقامِ عرفات مکہ سے چار فرسخ یعنی بارہ میل کے فاصلہ پر ہے۔ اور چار فرسخ کی مسافت پر آدمی مسافر ہو سکتا ہے۔ چنانچہ سعید بن المسیب رحمۃ اللہ علیہ ایک برید یعنی بارہ میل کی مسافت پر قصر صلوٰۃ وافطار صوم کا فتویٰ دیتے تھے ۔فتح الباری میں ہے۔ وقدروی ابن ابی شیبۃ عن حاتم بن اسمٰعیل عن عبد الرحمن بن حرملۃ قال قلت لسعید بن المسیب اقصر الصلوۃ وافطرنی بدید من المدینۃ قال نعم انتھٰی۔ ’’عبد الرحمن بن حرملہ نے سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ سے کہا کہ مدینہ سے ایک برید یعنی بارہ میل کی مسافت پر نماز قصر کروں اور افطار کروں آپ نے فرمایا ہاں۔‘‘ اور صحیح مسلم کی یہ حدیث اس فتویٰ کی تائید کرتی ہے۔ عن یحیی بن یدید قال سألت انس بن مالک عن قصر الصلوٰ ۃ فقال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا خرج مسیرۃ ثلاثۃ امیال اوثلاثۃ فراسخ شعبۃ الشاک صلی رکعتین۔ (رواہ مسلم:ص۲۴۲ج۱) مولوی عبد الحی صاحب مرحوم التعلیق الممجدمین لکھتے ہیں : ھو اصح ما ور دفی ذلک واصرحہ انتھٰی (فتح الباری:ص۵۷۷ج۱)طبع انصاری میں ہے۔ ھو اصح حدیث ورد فی بیان ذالک واصرحہ وقد حملہ من خالفہ علی ان المراد بہ المسافۃ التی یبتد امنھا القصر لا غایۃ السفر ولا یخفی بعد ھذا الحمل مع ان البیھقی ذکر فی روایتہ من ھذا الوجہ ان یحیی بن یزید راویہ عن انس قال سألت انسا عن قصر الصلوۃ وکنت اخرج الی الکوفۃ یعنی من البصرۃ
Flag Counter