Maktaba Wahhabi

232 - 704
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے مروی ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے شادی کی تو اس وقت وہ چھ سال کی تھیں، اور ان کو رخصت کرکے اپنے گھر لے گئے جب ان کی عمر نو(9) سال تھی، اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نوسال رہیں۔[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں: ہم مدینہ آئے تو ’’سُنح‘‘میں بنی حارث بن خزرج کے علاقے میں رہائش پذیر ہوئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمارے گھر میں داخل ہوئے، آپؐ کے پاس انصار کے بہت سے مرد اور عورتیں جمع ہوگئیں، پھر میری ماں نے مجھے اس کمرے میں داخل کردیا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک تخت پر تشریف فرما تھے، میری ماں نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھا دیا اور کہا: یہ آپؐ کی بیوی ہے ، اللہ تعالیٰ آپ کے لیے اسے مبارک بنائے اور اس کے لیے آپ کو مبارک بنائے ۔ یہ سنتے ہی تمام مرد اور عورتیں وہاں سے نکل گئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں ہم سے ملاقات کی، اس وقت میں نو(9) سال کی تھی۔[2] بخاری ومسلم کی روایت ہے کہ فرشتے نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کے نکاح سے پہلے ایک ریشمی کپڑے میں پیش کیا اور کہا: یہ آپ کی بیوی ہیں۔[3] امام ابن القیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہ کے سوا کسی باکرہ سے شادی نہیں کی، اور ان کے سوا کسی دوسری بیوی کے لحاف میں آپؐ پر وحی نازل نہیں ہوئی۔ عائشہ رضی اللہ عنہ مخلوق میں سب سے زیادہ آپ کو محبوب تھیں، اور آسمان سے آپ کی پاکدامنی کا اعلان کیا گیا، اور پوری امت ان پر تہمت دھرنے والوں کے جھوٹ پر متفق ہوگئی۔ عائشہ رضی اللہ عنھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سب سے زیادہ فقیہ اور سب سے زیادہ علم والی تھیں، بلکہ امتِ اسلامیہ کی تمام عورتوں سے زیادہ دین کی سمجھ رکھتی تھیں۔[4] مکہ مکرمہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عائشہ رضی اللہ عنہ کی شادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کے درمیان عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی بیوی خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہ کی کوشش اور وساطت سے ہوئی۔ اس کے بعد یہی خولہ رضی اللہ عنہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئیں اور ان سے کہا: اللہ نے تمہارے لیے کیسی خیر وبرکت کا فیصلہ کیا ہے؟ انہوں نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ خولہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے پاس تمہیں شادی کا پیغام دینے کے لیے بھیجا ہے، تو سودہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے منظور ہے، پھر خولہ رضی اللہ عنہ ان کے باپ کے پاس گئیں جو ایک بوڑھے آدمی تھے اور ان سے کہا: مجھے محمد بن عبداللہ نے سودہ رضی اللہ عنہ کو شادی کا پیغام دینے کے لیے بھیجا ہے ، تو انہوں نے کہا: وہ تو لائق وفائق اور معزز انسان ہیں ، سودہ کا کیا خیال ہے ؟ خولہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے یہ شادی پسند ہے۔ انہوں نے پھر کہا: اسے میرے پاس بلاکر لاؤ، خولہ رضی اللہ عنہ انہیں بلاکر لائیں ، تو باپ نے کہا: اے بیٹی! یہ خولہ کہہ رہی ہے کہ محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب نے تمہیں شادی کا پیغام دیا ہے، اور وہ لائق وفائق اور معزز آدمی ہیں ، کیا تم پسند کرتی ہو کہ میں ان سے تمہاری شادی کردوں؟ سودہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں ، تو انہو ں نے خولہ رضی اللہ عنہ سے کہا: جاؤ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )کو میرے پاس لے کر آؤ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور اسی وقت سودہ رضی اللہ عنہ کے باپ نے ان کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کردی۔ [5]
Flag Counter