Maktaba Wahhabi

417 - 704
ارادے کی خبر کردی جائے گی اور یہ ہمارے اور اس کے درمیان عہد کی خلاف ورزی ہوگی، لیکن یہود نے اس کی بات نہیں مانی، اورعمرو بن جحاش اس گھر پر چڑھا تاکہ وہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک بڑا چٹان گرادے۔ وہ ایسا کرنے والا ہی تھا کہ جبریل علیہ السلام نے ربّ العالمین کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اُس کے ارادے کی خبر دے دی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے فوراً یہ کہہ کر اُٹھ گئے کہ اُنہیں قضائے حاجت کی ضرورت ہے، اور مدینہ واپس آگئے، صحابہ کرام سمجھتے رہے کہ آپؐ قضائے حاجت کے لیے گئے ہیں، جب کافی دیر ہوگئی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمارے یہاں رُکے رہنے کا کوئی فائدہ نہیں، یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی طرف سے کوئی حکم آگیا ہے، اس لیے وہ سب وہاں سے چل پڑے، حُیَيْ نے کہا: ابو القاسم نے بڑی جلدی کی، ہم تو ان کی ضرورت پوری کرنا چاہتے تھے۔ یہودِ بنی نضیر اپنے کیے پر بہت زیادہ نادم ہوئے اور ان سے کنانہ بن صوریا یہودی نے کہا: کیا تم لوگ جانتے ہو کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کیوں چلاگیا؟محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو تمہارے ارادے کی خبر کردی گئی تھی، اوروہ بلاشبہ آخری نبی ہیں، اور میں دیکھ رہا ہوں کہ ایک دن تم لوگ یہاں سے کوچ کرجاؤگے، اور تمہارے بچے بلبلائیں گے اور تمہیں اپنے گھروں اور مال وجائداد کو چھوڑ کر یہاں سے نکل جانا ہوگا، نیز کہا: تم لوگ اگر اسلام لے آؤگے اور محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھی بن جاؤگے تو تمہارے اموال اور تمہاری اولاد محفوظ رہے گی، اور تم لوگ اس کے اونچے مقام والے ساتھیوں میں سے بن جاؤگے، اور اپنے گھروں سے نکالے نہیں جاؤگے، انہوں نے اس کی بات کا یہ جواب دیا: ہم تورات اور عہدِ موسیٰ کو نہیں چھوڑیں گے۔ اس نے کہا: وہ عنقریب ہی تمہیں حکم دے گا کہ تم لوگ میرے شہر سے نکل جاؤ، تو تم لوگ کہو: ہاں، پھر وہ تمہارے خون اور تمہارے مال کو اپنے لیے حلال نہیں بنائے گا، اور تمہارے مال وجائداد کو تمہارے لیے چھوڑ دے گا، چاہوگے تو بیچ دو گے، اور چاہوگے تو اپنے پاس رکھوگے، انہوں نے کہا: ہاں، ہم ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ صحابہ کرام بھی بعد میں بنی نضیر کے علاقہ سے مدینہ لوٹ آئے اور آپؐ سے عرض کیاکہ آپ اُٹھ کر چلے آئے اور ہمیں اس کا احساس بھی نہ ہوا، ہمیں بتائیے کہ یہود کا کیا ارادہ تھا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محمد بن مسلّمہ رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، جب وہ آئے تو ان سے فرمایا: تم یہود بنونضیر کے پاس جاؤ، اور ان سے کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم سے کہہ رہے ہیں: تم لوگ میرے شہر سے نکل جاؤ، اس لیے کہ تم لوگوں نے بدعہدی کی ہے اور مجھے دھوکا دے کر قتل کرنا چاہا ہے، چنانچہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے اور انہیں ان کی غداری اور عمرو بن جحاش کے گھر کے اوپر جانے اور وہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر ایک بڑی چٹان گرانے کی بات بتائی تووہ سب کے سب خاموش ہوگئے اور ایک لفظ بھی منہ سے نہ نکال سکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دس دن کی مہلت دی، اور فرمایا کہ اس کے بعد جو یہاں نظر آئے گا اس کی گردن مار دی جائے گی، وہ کئی دن تک تیاری کرتے رہے۔ اسی اثناء میں ان یہودیوں کے پاس عبداللہ بن ابی بن سلول کا پیغامبر آیا اور ان سے کہا: عبداللہ بن ابی تم سے کہہ رہے ہیں کہ تم لوگ اپنے گھروں سے نہ نکلو، اوراپنے قلعوں میں مقیم رہو، میرے پاس میری قوم اور دیگر عربوں کے دوہزار افراد موجود ہیں جو تمہارے ساتھ تمہارے قلعہ میں داخل ہوجائیں گے، اور تم سے دفاع کرتے ہوئے اپنی جان دے دیں گے، اور بنو قریظہ کے یہود بھی تمہاری مدد کریں گے، وہ تمہیں اکیلا نہیں چھوڑ دیں گے، اور قبیلہ
Flag Counter