Maktaba Wahhabi

418 - 704
غطفان کے تمہارے حلفاء بھی تمہاری مدد کریں گے۔ عبداللہ بن ابی نے ان سے یہ بھی کہا کہ ہم تمہیں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے حوالے نہیں کریں گے، اوراگر تم سے جنگ کی گئی تو ہم تمہارے ساتھ جنگ کریں گے، اوراگر تم نکالے گئے تو ہم تمہارے ساتھ نکل پڑیں گے، ابن ابی اسی طرح حُیَيْ بن اخطب کے پاس اپنے پیغامات بھیجتا رہا، یہاں تک کہ حُیَيْ نے کہا: ہم اپنے گھروں سے اپنا مال وجائداد چھوڑ کر نہیں نکلیں گے، محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) جو چاہے کرے، اسی بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ((أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ نَافَقُوا يَقُولُونَ لِإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَئِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيعُ فِيكُمْ أَحَدًا أَبَدًا وَإِن قُوتِلْتُمْ لَنَنصُرَنَّكُمْ وَاللَّـهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ﴿11﴾ لَئِنْ أُخْرِجُوا لَا يَخْرُجُونَ مَعَهُمْ وَلَئِن قُوتِلُوا لَا يَنصُرُونَهُمْ وَلَئِن نَّصَرُوهُمْ لَيُوَلُّنَّ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ)) [الحشر: 11،12] ’’ کیا آپ نے منافقین کو نہیں دیکھا، وہ اپنے اہلِ کتاب کافر بھائیوں سے کہتے ہیں کہ اگر تم (اپنے گھروں سے) نکالے گئے تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکل جائیں گے، اور تمہارے بارے میں ہرگز کسی کی بات نہیں مانیں گے، اور اگر تم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم ضرور تمہاری مدد کریں گے، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ بلاشبہ جھوٹے ہیں، اگر وہ نکال دیے گئے، تو منافقین اُن کے ساتھ نہیں نکلیں گے، اور اگر انہیں جنگ کرنی پڑی تو وہ ان کی مدد نہیں کریں گے، اور اگر انہوں نے ان کی مدد کی تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ پڑیں گے، پھر اُن کی کسی جانب سے مدد نہیں کی جائے گی۔ ‘‘ سلاّم بن مشکم نے حُیَيْ سے کہا: اے حُیَيْ ! اللہ کی قسم! تمہارے نفس نے تمہیں دھوکے میں ڈال دیا ہے، آؤ، محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ہمیں جو اَمان دیا ہے، اسے قبول کرلیں، اور اس کے شہر سے نکل جائیں۔ ابن ابی کی بات کی کوئی اہمیت نہیں، وہ تمہیں ہلاکت میں ڈالنا چاہتا ہے، تاکہ تم محمد کے خلاف برسرپیکار ہوجاؤ، اور وہ تمہیں چھوڑ کر اپنے گھر میں بیٹھا رہے، جیسا کہ اس نے اس سے پہلے اپنے حلفاء بنو قینقاع کے ساتھ کیا تھا، یہاں تک کہ انہوں نے جنگ کی اور بدعہدی کی اوراپنے آپ کو اپنے گھروں میں بند کرکے ابن اُبی کی مدد کا انتظار کرتے رہے، اوروہ جاکر اپنے گھرمیں بیٹھ گیا، اور محمد نے ان کا محاصرہ کرلیا، یہاں تک کہ انہیں مجبور ہوکر اس کے فیصلے کو ماننا پڑا، لیکن حُیَيْ نے اس کی نصیحت نہیں مانی، اور اپنے بھائی جدیّ بن اخطب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ کہنے کے لیے بھیجا کہ ہم اپنے گھروں اور اپنے اموال کو نہیں چھوڑیں گے، تمہیں جو کرنا ہے کرلو، جب جدیّ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہی تو آپؐ نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا، اور مسلمانوں نے بھی آپ کی تکبیر کی آواز سن کر اللہ اکبر کہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود جنگ پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ ان کے علاقہ کی طرف چل پڑے، اور بنی نضیر کے میدانی علاقے میں عصر کی نماز پڑھی، جب انہوں نے آپؐ اور صحابہ کرام کو دیکھا تو اپنے قلعوں کی دیواروں پر تیر اور پتھر لے کر کھڑے ہوگئے، اور یہودِ بنی قریظہ ان سے الگ ہوگئے، ان کی کوئی مدد نہیں کی، اس دن وہ لوگ رات گئے تک مسلمانوں کی طرف تیر اور پتھر پھینکتے رہے،
Flag Counter