وقد کان سعید بن زید وابوھریرۃ یکونان بالسجرۃ علی اقل من ستۃ امیال یشھد ان الجمعۃ ویدعا نھا وکان یروی ان احدھما کان یکون بالعقینن یترک الجمعۃ ویشھد ھا وکان یروی ان عبد اللہ بن عمر وببن العامر کان علی میلین من الطائف یشھد الجمعۃ و ہویدعھاَ ان سب کا خلاصہ یہ ہے کہ سعید رضی الله عنہ بن زید اور ابو ہریرہ رضی الله عنہ اور عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہ بن عاص رضی الله عنہ شہر سے باہر رہتے تھے۔ کبھی نمازِ جمعہ ترک کردیتے تھے۔اورر کبھی شہر میں آکر پڑھتے تھے۔ اقول : یہ روایتیں بھی منقطع ہیں۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کو زید رضی الله عنہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہ اور عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہ سے ملاقات نہیں ہے۔ پس یہ روایتیں نہ قابل احتجاج ہیں اور نہ انھیں تائید میں پیش کرنے کا کوئی فائدہ۔ کیونکہ آپ کے ادلہ سابقہ کل کی کل ھباء منثورا ہو چکی ہے۔ علاوہ بریں جب یہ لوگ شہر کے باہر چھ میل کے فاصلہ سے کم پر رہتے تھے تو عن دالحنفیہ فنائِ مصر کے رہنے والے ہوئے ۔دیکھوپہلی دلیل کا چوتھاجواب اور فنائِ مصر میں نمازِ جمعہ جائز ہے۔ اور اہلِ فنا پر نمازِ جمعہ واجب ۔ پس آپ ہی فرمائیں کہ یہ لوگ کبھی کبھی نمازِ جمعہ کیوں ترک کر دیتے تھے۔ فما جوابک فھو جوابنا۔ قال : آثار تابعین رحمۃ اللہ علیہ ۔اگر چہ اخبار مرفوعہ وآثار صحابہ رضی الله عنہم کے ہوتے ہوئے آثارِ تابعین رحمۃ اللہ علیہ کی نقل کی کچھ ضرورت نہ تھی۔ مگر چونکہ مخالفین بعض آثارِ تابعین رحمۃ اللہ علیہ بھی پیش کیا کرتے ہیں۔ہم بھی بعض اجلہ تابعین رحمۃ اللہ علیہ کے آثار نقل کرتے ہیں۔ اقول: جب ظاہر ہو چکا کہ آپ کی ادلہ ثمانیہ سے ایک بھی آپ کے دعوے کی مثبت نہیں ہے،بلکہ ان میں اکثر آپ کے دعویٰ کی مبطل ہیں تو بھلا بعض آثارِ تابعین رحمۃ اللہ علیہ کے نقل کرنے سے کیا شدنی ہے ۔خیر اگر آپ کا جی نہیںمانتا ت نقل کیجئے۔ اور اس کابھی جواب سن لیجئے ۔ قال حدثنا ابن ادریس عن ھشام عن الحسن ومحمد انھما قالا الجمعۃ فی الامصار اقول: الجمعۃ فی الامصار سے دیہات میں نماز جمعہ کا ناجائز ہونا نہیں ثابت ہوتا۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |