Maktaba Wahhabi

495 - 704
بھی اسے نہیں مانے گا وہ اس سے کوئی زیادہ بُری شکل پیش کرے گا، اس لیے اے اہلِ قریش! تم اسے مان لو، اور مجھے اپنا جاسوس بناکر محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس بھیجو تاکہ میں اس کی تصدیق کرکے آؤں۔ قریشیوں نے اُس سے کہا: تم جاؤ، وہ آیا، اور کہا: اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں تمہاری قوم کو حدیبیہ کنویں کی لکڑیوں کے پاس چھوڑ کر آیا ہوں، وہ سب تم سے جنگ کے لیے بالکل تیا رہیں، اور قسم کھاکر کہتے ہیں کہ وہ تمہیں خانہ کعبہ تک نہیں جانے دیں گے، یہاں تک کہ تم ان کا خاتمہ کردو، اور اُن سے جنگ کرنے کی صورت میں، یا تو تم اپنی قوم کو ختم کردوگے، اور ہم نے سنا نہیں ہے کہ تم سے پہلے کسی نے اپنی قوم کو ختم کردیا ہو، یا یہ لوگ جنہیں میں تمہارے ساتھ دیکھ رہا ہوں، تمہارا ساتھ چھوڑ دیں گے، اس لیے کہ میں ان مختلف الأنواع لوگوں کے نہ چہروں کو پہچانتا ہوں نہ ہی ان کے حسب ونسب کو۔ کوئی بعید نہیں کہ یہ لوگ تمہیں چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوں گے۔ ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: تم لات بُتنی کی شرمگاہ چوسو، کیا ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوچھوڑ کر بھاگ جائیں گے؟ عُروہ نے پوچھا: یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا: ابوبکر۔ عُروہ نے کہا: اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم نے مجھ پر ایک احسان نہ کیا ہوتا جس کا میں نے تمہیں کوئی بدلہ نہیں دیا ہے، تو میں تمہیں جواب دیتا۔ راوی کہتے ہیں: پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اُس سے وہی باتیں کہنے لگے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بُدیل بن ورقاء سے کہی تھیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کوئی لفظ اپنی زبان سے ادا کرتے تو عُروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی پکڑلیتا۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ تلوار لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر کھڑے تھے، اور سر پر خود پہنے ہوئے تھے۔ جب بھی عُروہ اپنا ہاتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی کی طرف بڑھاتا مغیرہ رضی اللہ عنہ اس کے ہاتھ پر تلوار کے دستہ سے مارتے اور کہتے: اپنا ہاتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی سے الگ رکھو۔ ایک روایت میں ہے، مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے: اپنا ہاتھ الگ رکھو، ورنہ تمہارا ہاتھ دوبارہ تمہاری طرف واپس نہیں جائے گا، اور مغیرہ اپنی تلوار اپنی گردن میں لٹکائے ہوئے تھے، عروہ نے اپنا سر اٹھایا اور پوچھا: یہ کون ہے ؟ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مغیرہ بن شعبہ۔ عروہ نے کہا: اے دھوکہ باز، کیا میں تمہاری دھوکہ دہی کے نتیجہ سے تمہیں بچانے کی کوشش نہیں کرتا رہا ہوں؟ مغیرہ زمانۂ جاہلیت میں کچھ لوگوں کے ساتھ سفر میں تھے۔ انہوں نے ان سب کو قتل کردیا، اور اُن کے مال واسباب لے کر بھاگ آئے، اور اسلام قبول کرلیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے کہا: تمہارا اسلام قبول کرتا ہوں۔ البتہ اس مال سے مجھے کوئی مطلب نہیں۔ عُروہ صحابۂ رسول کو بغور دیکھتا رہا، اُس نے دیکھا کہ اگر رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے منہ کا بلغم پھینکتے ہیں تو وہ کسی صحابی کے ہاتھ میں ہوتا ہے، اور صحابی اسے اپنے چہرہ اور اپنے بدن پر مل لیتے ہیں، اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اگر انہیں کوئی حکم دیتے ہیں تو سب اسے بجالانے کے لیے دوڑ پڑتے ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے ہیں تو اس پانی کو حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی انتہائی کوشش کرتے ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک پست آواز میں بات کرتے ہیں، اور غایتِ تعظیم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نظر بھرکر نہیں دیکھتے ہیں۔ عُروہ قریش کے پاس واپس آیا اوراُن سے کہا: لوگو! میں بادشاہوں کے درباروں میں گیا ہوں، میں نے قیصر وکسریٰ اور نجاشی سے ملاقات کی ہے اللہ کی قسم! میں نے آج تک کوئی ایسا بادشاہ نہیں دیکھا جس کے ماننے والے اس سے ایسی محبت
Flag Counter