Maktaba Wahhabi

281 - 704
آپ نے یہ بات تین بار کہی۔ ابن اسحاق نے ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے ،وہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں رہنے لگے تو آپؐ نیچے ٹھہرے، اور میں اور امّ ایوب بالائی منزل پر، میں نے آپؐ سے کہا: میرے ماں باپ آپ پرفدا ہوں ، مجھے اچھا نہیں لگ رہا ہے کہ میں آپ کے اوپر رہوں اور آپ میرے نیچے، اس لیے آپ اُوپر تشریف لے چلیں، اور ہم نیچے آجاتے ہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ابو ایوب! ہمارے لیے اور ہمارے پاس آنے والوں کے لیے مناسب یہی ہے کہ میں نیچے رہوں ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے رہنے لگے اور ہم اوپر۔ ایک دن اوپر ہمارے پانی کا ایک مٹکا ٹوٹ گیا، تو میں اور امّ ایوب فوراً اپنا ایک کمبل لے کر پانی کو خشک کرنے لگے(ہمارے پاس اس کے سوا کوئی لحاف نہ تھا) تاکہ پانی کا کوئی حصہ آپ کے اوپر ٹپک کر آپ کی تکلیف کا سبب نہ بنے۔ ابو ایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کا کھانا تیار کرکے آپ کے پاس بھیج دیتے تھے، اور جب اس کا باقی ماندہ حصہ واپس کرتے تو میں اور امّ ایوب آپؐ کے ہاتھ کے نشان کی جگہ سے لے کر بطور تبرک کھایا کرتے۔ ایک رات ہم نے آپ کا کھانا بھیجا جس میں پیاز یا لہسن ملا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے جب واپس کیا تو اس میں ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کا نشان نہیں پایا، میں گھبرایا ہوا آپؐ کے پاس آیا اور پوچھا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ نے کھانا واپس کردیا اور اس میں ہم نے آپؐ کے ہاتھ کا نشان نہیں دیکھا؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اس درخت(پیاز یا لہسن) کی بُو اس سے آئی تھی، اور میں (جبریل سے ) سرگوشی کرتا ہوں ۔ اس لیے تم لوگ وہ کھانا کھالو۔ چنانچہ وہ کھانا ہم لوگوں نے کھالیا، اور پھر اس کے بعد کبھی آپؐ کے کھانا میں پیاز یا لہسن نہیں ڈالا۔ [1] امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب صحیح مسلم میں اس حدیث کو احمد بن سعید سے روایت کیا ہے ، اور حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اپنی کتاب السیرۃ النبویہ(2/278) میں اسے ذکر کیا ہے ، اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، انہوں نے کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے گھر مہمان بنے، تو پہلا ہدیہ جو آپؐ کے لیے آیا وہ دودھ، گھی اور روٹی سے تیار کردہ ثرید کا پیالہ تھا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یہ میری ماں نے بھیجا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا کی، اور اپنے اصحاب کو بلاکر سب کے ساتھ اسے کھایا۔پھر دوسرا پیالہ سعد بن عُبادہ رضی اللہ عنہ کے گھر سے آیا جس میں ثرید اور گوشت تھا۔ اِس طرح ہر رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ پر تین چار آدمی باری باری کھانا لے کر آتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے گھر میں سات ماہ تک رہا۔[2] ہجرتِ نبوی کی اِن مذکورہ تفاصیل سے معلوم ہوا کہ مکہ سے نکلنے کے بعد مدینہ پہنچنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پندرہ دن لگے تھے ،اور ابن عباس رضی اللہ عنھما سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے سوموار کے دن نکلے تھے، اور مدینہ سوموار کے دن بارہ ربیع الأوّل کو پہنچے تھے، اور مدینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس سال رہے، [3] اور غار ثور میں تین دن تک چھُپے رہے، وہاں سے نکل کر ساحل کے راستہ سے جو عام راستہ سے طویل ہے ، قبا پہنچے تھے۔
Flag Counter