Maktaba Wahhabi

695 - 704
اٹھ کر اپنے خالق کے حضور گڑ گڑانے کی گواہی دیں۔ اور یہ لکھنا بھول نہ جاؤں کہ اکثر امہات المؤمنین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد زندہ رہیں، بعض کچھ سالوں کے لیے اور بعض بہت سالوں کے لیے۔ اِن سبھوں نے زہد وتقویٰ، صبر وشکیبائی، قناعت وکفایت شعاری کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غایت درجہ اخلاص ووفاداری کی زندگی گزاری، اِن میں سے کسی کی زبان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی ادنیٰ سا بُرا کلمہ نہ نکلا، بلکہ اِن میں سے جس سے بھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کوئی سوال کیا گیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہر خیر اور ہر بھلائی کی گواہی دی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غایتِ تعظیم ومحبت میں اُن کا سر جُھکا رہا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمتوں اور ہزار خوبیوں کی یہ گواہیاں یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت وبلندی کی شاہدِ عدل تھیں، اس لیے کہ انسان چاہے جتنی بھی کوشش کرے، ممکن نہیں کہ اپنے عیوب، بدسلوکیوں، بداخلاقیوں اور بد اعمالیوں کو اپنی بیوی سے چھپا سکے۔ یہ گواہیاں اُن امہات المؤمنین کی ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لباس کی حیثیت رکھتی تھیں، اِن سب نے گھر کے اندر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عالی ظرفی، حسن خُلقِ، رِقّت طبع اور رأفت ورحمت کی گواہی دی۔ ذیل میں اِن گواہیوں سے متعلق کچھ روایات وواقعات سنیے: 1: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں اپنے اہل وعیال کے ساتھ کیا کرتے تھے؟ کہا: اپنے گھر والوں کی خدمت ومدد میں لگے رہتے تھے، اور جب نماز کا وقت آتا تو نماز کے لیے مسجد میں تشریف لے جاتے۔ [1] 2 : سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا ایک دوسری حدیث میں کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا جوتا گانٹھتے تھے، اپنا کپڑا سیتے تھے، جس طرح تم لوگ اپنے گھروں میں کرتے ہو۔ [2] نیز کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل وعیال کے لیے بہتر ہے، اور میں تم سب سے زیادہ بہتر ہوں اپنے اہل وعیال کے لیے۔ [3] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے آپؐ کے اخلاق کے بارے میں پوچھا گیا تو کہا: آپؐ کا خُلقِ کریم قرآن تھا۔ [4] سبحان اللہ کیسی عظیم گواہی ہے یہ، اور کیسی فصیح وبلیغ تعبیر ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی قرآن کریم کی تفسیر اور شریعتِ اسلامیہ کی تشریح تھی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا باطن ظاہر کے بالکل مطابق تھا۔ 3 : امام بخاری ومسلم رحمۃ اللہ علیہ نے عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت کی ہے کہ کچھ دیہاتی عرب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا آپ لوگ اپنے بچوں کو چُومتے ہیں؟ صحابہ نے کہا: ہاں۔ دیہاتیوں نے کہا: ہم تو اللہ کی قسم! اپنے بچوں کو نہیں چُومتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اللہ نے تمہارے دلوں سے رحمت نکال دی ہے تو ہم
Flag Counter