Maktaba Wahhabi

667 - 704
اطاعت وفرمانبرداری کا حکم دیا جو کتاب اللہ (قرآن کریم) کے مطابق اُن کی قیادت کرے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حج کے مناسک سیکھ لیں اور فرمایا: شاید میں اس سال کے بعد حج نہ کر سکوں۔ [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو حج کے مناسک سکھائے، مہاجرین وانصار کے مقام کی وضاحت فرمائی، اور مسلمانوں کو نصیحت فرمائی کہ ایسا نہ ہوکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کفر کی راہ اختیار کرلیں اور ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو حکم دیا کہ وہ اِن باتوں کی تبلیغ دوسروں کو بھی کر دیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بسا اوقات جسے خبرپہنچائی جاتی ہے وہ اُس آدمی سے زیادہ خبر کو یاد کر لیتا ہے جو براہِ راست متکلم سے سُنے ہوتا ہے۔ [2] اِس کے بعد آپؐ منیٰ کی قربان گاہ میں تشریف لے گئے اور اپنے ہاتھ سے تریسٹھ (63) اونٹوں کی قربانی کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چُھری علی رضی اللہ عنہ کو دے دی تو انہوں نے باقی اونٹ ذبح کیے جنہیں یا تو وہ یمن سے لے کر آئے تھے، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے آئے تھے۔ کل اونٹ سو (100) تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اپنا سر منڈوایا، اپنی مونچھ اور دونوں رخساروں کے بال ٹھیک کروائے اور اپنے ناخن تراشے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں سے کچھ لوگوں نے اپنے بال قینچی سے کٹوائے اور کچھ نے اُسترے سے منڈوائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو خوبصورت مینڈھوں کی بھی قربانی کی، اور امہات المؤمنین کی طرف سے گائے ذبح کروائی، اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا نے آپؐ کو خوشبو لگائی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قمیص پہن لی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا: منیٰ کے یہ دن کھانے پینے اور اللہ کو یاد کرنے کے دن ہیں۔ قربانی کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوگئے، وہاں پہنچ کرطوافِ افاضہ کیا، اور اس کے سوا کوئی دوسرا طواف نہیں کیا، ظہر کی نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں ادا کی، پھر بنی عبدالمطلب کے پاس آئے جو لوگوں کو زمزم پلا رہے تھے، آپ ؐنے اُن سے فرمایا: اے بنی عبدالملطب! خوب بھر بھر کر ڈول کھینچو، اگر مجھے ڈر نہ ہوتا کہ لوگ تم سے تمہارا یہ شرف چھین لیں گے تو میں بھی تمہارے ساتھ ڈول کھینچتا۔ انہوں نے آپ کو ایک ڈول پانی دیا، آپؐ نے اس سے پیا، پھر اُسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ واپس چلے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس دن لوگوں کے سامنے خطبہ دیا۔ بعض کی رائے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دوسرے دن خطبہ دیا، اور گزشتہ کل کے خطبہ کا اعادہ کیا، اور لوگوں کو حج کے مناسک سیکھنے کا حکم دیا اور اُن کو نصیحتیں فرمائیں، اور فرمایا: شاید میں اس سال کے بعد حج نہ کر سکوں، اور شاید تم لوگ مجھے اِس سال کے بعد نہ دیکھ سکو گے۔ چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو الوداع کہا تھا سی لیے اس حج کے حجّۃ الوداع، حجّۃ الإسلام اور حجّۃ البلاغ نام پڑگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس دن کا باقی حصہ اور ایامِ تشریق (گیارہ، بارہ اور تیرہ) اور تینوں راتیں وہیں گزاریں، اور ہر دن زوال کے بعد تینوں جمرات کو کنکریاں مارتے رہے، پہلے اُس جمرہ کو جو مسجدِ خیف کے قریب ہے، پھر درمیان والے کو، اور اِن دونوں کے پاس دیر تک کھڑے ہو کر دعا کرتے اور اللہ کے حضور گریہ وزاری کرتے، البتہ جمرۃالعقبہ کو کنکری مارتے اور اُس کے پاس نہیں ٹھہرتے تھے۔
Flag Counter