Maktaba Wahhabi

665 - 704
چمڑے کا بنا ایک قُبّہ نما خیمہ لگایا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوم الترویہ (آٹھویں تاریخ) تک وہیں نماز پڑھتے رہے، یہاں آپؐ نے چار دن (اتوار، سوموار، منگل اور بدھ) قیام فرمایا اور قصر نماز پڑھتے رہے۔ جمعرات کے دن صبح چاشت کے وقت تمام مسلمانوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ کے لیے روانہ ہوگئے۔ جن لوگوں نے عمرہ کیا تھا انہوں نے اپنی قیام گاہوں سے ہی دوبارہ حج کا احرام باندھ لیا، اور مسجدِ حرام میں نہیں گئے۔ منیٰ پہنچنے کے بعد وہاں قیام کیا، ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھیں، اور جمعہ کے دن فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد جب آفتاب طلوع ہوگیا تو وہاں سے عرفہ کی طرف روانہ ہوگئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے نمرہ میں بال کا بنا ایک خیمہ لگا دیا گیا جس میں زوالِ آفتاب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہرے رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی قصواء کو تیار کرنے کا حکم دیا، اُس پر سوار ہو کر وادیٔ عُرنہ آئے، اور اپنی سواری پر بیٹھ کر لوگوں کے سامنے عظیم خطبہ دیا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کے بنیادی اصولوں کی تشریح فرمائی، اور شرک اور عادات واطوارِ جاہلیت کا اِبطال کیا، اور فرمایا: ’’بے شک تمہارے خون اور تمہارے اَموال تم پر حرام ہیں، جیسے تمہارا آج کا دن حرام ہے، تمہارے اِس حرام مہینہ میں، تمہارے اِس شہر میں۔ آگاہ رہو کہ عہدِ جاہلیت کی ہر چیز اور ہر بات میرے دونوں قدموں کے نیچے ہے۔ اور زمانۂ جاہلیت کے تمام خون بے کار اور ضائع کر دیے گئے، اور میں اپنے خون میں سے ابن ربیعہ بن حارث کے خون کو ضائع اور بے کار بناتا ہوں (جسے بنی سعد میں دودھ پینے کے زمانہ میں ہذیل قبیلہ کے لوگوں نے قتل کر دیا تھا) اور عہدِ جاہلیت کے سود کو ضائع بناتا ہوں، اس سلسلہ کا پہلا سود عباس بن عبدالمطلب کا سود ہے، اسے بھی میں ضائع قرار دیتا ہوں۔ مسلمانو! تم لوگ اپنی عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، تم نے انہیں اللہ سے کیے گئے عہد کے مطابق لیا ہے، اور اللہ کے کلمہ کے ذریعہ اُن کی شرمگاہوں کو اپنے لیے حلال بنایا ہے۔ اور تمہارا اُن پر حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستروں پر کسی ایسے کو نہ آنے دیں جن کو تم نہیں چاہتے ہو، اور اگر وہ ایسا کرتی ہیں تو ان کو مارو، ایسی مار جس سے اُن کے بدن نہ پھوٹیں، اور تم پر اعتدال کے ساتھ ان کا نان ونفقہ اور ان کا لباس ہے۔ اور میں تمہارے لیے ایسی چیز چھوڑے جا رہا ہوں جسے اگر تم مضبوطی کے ساتھ تھامے رہوگے تو کبھی گمراہ نہ ہوگے، یعنی اللہ کی کتاب۔ اور تم لوگوں سے میرے بارے میں پوچھا جائے گا، تو تم کیا کہو گے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا، اِس کام کا حق ادا کر دیا، اور امت کی پوری خیر خواہی کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہادت کی انگلی آسمان کی طرف اُٹھائی اور پھر اسے نیچے گِرا کر لوگوں کی طرف اشارہ کرکے کہا: میرے اللہ تو گواہ رہ میرے اللہ تو گواہ رہ، تین بار کہا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ حاضرین دیگر غائب مسلمانوں کو اِن باتوں کی خبر کر دیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ سے فارغ ہوئے تو بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دینے کا حکم دیا، انہوں نے اذان دی اور اقامت کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ پڑھیں، اور اُن دونوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹی قُصواء پر سوار ہو کر وقوف کی جگہ آئے، اور اپنی اونٹنی کا پیٹ جبلِ رحمت کے نیچے چٹانوں کی طرف اور جبلِ مُشاۃ (پیدل چلنے والوں کی پہاڑی) کو اپنے آگے کیا اور قبلہ کی طرف رُخ کرکے نشیبی زمین میں
Flag Counter