Maktaba Wahhabi

634 - 704
ہوگئی تھی کہ ایک آدمی کی آواز سنی جو جبلِ سلع کے اوپر سے اپنی پوری قوت کے ساتھ آواز لگا رہا تھا: اے کعب بن مالک! خوش ہو جاؤ۔ یہ سنتے ہی میں سجدہ میں گِر گیا، میں نے سمجھ لیا کہ اللہ کی طرف سے کشادگی آگئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھنے کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو ہم تینوں کی قبولیتِ توبہ کی خبر دی۔ لوگ ہمیں خوشخبری دینے کے لیے آنے لگے۔ ایک آدمی گھوڑے پر سوار ہو کر میری طرف دوڑا اور قبیلۂ اَسلم کے ایک آدمی نے جبل سلع سے آواز لگا دی، آواز گھوڑے سے تیز تھی۔ جب وہ شخص مجھے مبارکبادی دینے کے لیے آیا جس کی آواز سنی تھی تو میں نے دونوں کپڑے اتار کر اُسے پہنا دیے، میرے پاس ان کے سوا کوئی اور کپڑا نہیں تھا۔ اور میں نے کسی سے دو کپڑے اُدھار مانگ کر پہن لیے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چل پڑا، لوگ جوق در جوق بڑھ بڑھ کر مجھے قبولیتِ توبہ کی مبارکبادی دے رہے تھے۔ جب میں مسجد میں داخل ہوا تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گِرد لوگ بیٹھے ہیں۔ طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ تیز دوڑتے ہوئے آگے بڑھے، مجھ سے مصافحہ کیا اور مبارکبادی دی۔ اللہ کی قسم! مہاجرین میں سے ایک آدمی بھی ان کے سوا میرے لیے کھڑا نہیں ہوا۔ میں طلحہ رضی اللہ عنہ کا یہ موقف کبھی نہیں بھولوں گا۔ جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپؐ کا چہرہ مبارک مارے خوشی کے دمک رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: مبارک ہو تمہیں سب سے بہتر دن جو تمہاری زندگی میں آیا ہے۔ میں نے پوچھا: یہ خوشخبری آپ کی طرف سے ہے یا اللہ کی طرف سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اللہ عزوجل کی طرف سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خوش ہوتے تو آپ کا چہرہ انور دَمک اٹھتا تھا جیسے چاند کا ٹکڑا ہو۔ ہم سب کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ بات معلوم تھی۔ جب میں آپؐ کے سامنے بیٹھا تو کہا: یا رسول اللہ! میری توبہ کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ میں اپنا سارا مال اللہ کے لیے صدقہ کر دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا بعض مال بچا کر رکھو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ میں نے کہا: میں اپنا خیبر والا حصہ بچا لیتا ہوں۔ میں نے یہ بھی کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ نے مجھے سچ بولنے کے سبب نجات دی ہے، میری توبہ کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ جب تک زندہ رہوں جھوٹ نہ بولوں۔ کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! مجھے نہیں معلوم کہ جب سے میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی آج تک اللہ تعالیٰ نے کسی مسلمان کو سچ بولنے کی وجہ سے ایسی آزمائش میں ڈالا جیسے اللہ تعالیٰ نے مجھے ڈالا۔ اللہ کی قسم! میں نے آج تک اس کے بعد کبھی قصداً جھوٹ نہیں بولا، اور میں امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے باقی زندگی میں بھی بچائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اس وقت اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ان آیات کا نزول فرمایا: ((لَّقَد تَّابَ اللَّـهُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِن بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّهُ بِهِمْ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا حَتَّىٰ إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّوا أَن لَّا مَلْجَأَ مِنَ اللَّـهِ إِلَّا إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا ۚ إِنَّ اللَّـهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿118﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ)) [التوبہ:117-119]
Flag Counter