Maktaba Wahhabi

635 - 704
’’ اللہ نے نبی اور مہاجرین اور ان انصار کی طرف توجہ فرمائی جنہوں نے مشکل وقت میں ان کی پیروی کی، جبکہ ان میں سے ایک گروہ کے دلوں میں کجی آرہی تھی، پھر اللہ نے اُن پر بھی توجہ فرمائی، بے شک وہ ان پر بہت ہی شفقت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔ اور اُن تینوں پر بھی (توجہ فرمائی) جو مؤخر کر دیے گئے تھے، یہاں تک کہ جب زمین اپنی وسعت کے باوجود اُن پر تنگ ہوگئی، اور خود ان کی جانیں اُن پر تنگ ہوگئیں اور انہیں یقین ہوگیا کہ اللہ سے بھاگ کر اُس کی جناب کے علاوہ دنیا میں اور کوئی جائے پناہ نہیں ہے، تو اللہ نے اُن کی طرف توجہ فرمائی تاکہ وہ توبہ کریں، بے شک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچ بولنے والوں کے ساتھ ہو جاؤ۔ ‘‘ کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! جب سے اللہ نے مجھے نعمتِ اسلام سے نوازا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سچ بولنے سے بڑی نعمت مجھے اللہ تعالیٰ نے اور کوئی نہیں دی، اگر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹ بولا ہوتا تو ہلاک ہو جاتا جیسے وہ لوگ ہلاک ہوگئے جنہوں نے جھوٹ بولا، اللہ تعالیٰ نے اُن جھوٹوں کے بارے میں بذریعہ وحی بدترین بات کہی، فرمایا: ((سَيَحْلِفُونَ بِاللَّـهِ لَكُمْ إِذَا انقَلَبْتُمْ إِلَيْهِمْ لِتُعْرِضُوا عَنْهُمْ ۖ فَأَعْرِضُوا عَنْهُمْ ۖ إِنَّهُمْ رِجْسٌ ۖ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴿95﴾ يَحْلِفُونَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْ ۖ فَإِن تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَإِنَّ اللَّـهَ لَا يَرْضَىٰ عَنِ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ)) [التوبہ:95-96] ’’جب تم لوگ اُن کے پاس لوٹ کر پہنچوگے تو وہ تمہارے سامنے اللہ کی قسم کھائیں گے، تاکہ تم لوگ انہیں کچھ نہ کہو، تو تم لوگ انہیں کچھ نہ کہو، وہ ناپاک لوگ ہیں، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے، ان گناہوں کے بدلے میں جو وہ کرتے تھے۔ وہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم لوگ ان سے خوش ہو جاؤ، پس اگر تم ان سے خوش ہو جاؤ گے تو بے شک اللہ ظالم لوگوں سے خوش نہیں ہوگا۔ ‘‘ کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اوروں کا عذر تو اُن کے قسم کھانے کے سبب قبول کر لیا، اُن سے بیعت کر لی اور ان کے لیے مغفرت کی دعا کی، اور ہم تینوں کے معاملہ کو مؤخّر کر دیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنا فیصلہ صادر فرمایا۔ اسی بات کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یوں بیان فرمایا ہے: ((وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا حَتَّىٰ إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّوا أَن لَّا مَلْجَأَ مِنَ اللَّـهِ إِلَّا إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا ۚ إِنَّ اللَّـهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ)) [التوبہ:118] ’’اور اُن تینوں پر بھی (توجہ فرمائی) جو مؤخّر کر دیے گئے تھے، یہاں تک کہ جب زمین اپنی وسعت کے باوجود اُن پر تنگ ہوگئی، اور خود ان کی جانیں اُن پر تنگ ہوگئیں اور انہیں یقین ہوگیا کہ اللہ سے بھاگ کر اُس کی جناب کے علاوہ دنیا میں اور کوئی جائے پناہ نہیں ہے، تو اللہ نے اُن کی طرف توجہ فرمائی تاکہ وہ توبہ کریں، بے شک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔ ‘‘
Flag Counter