نَصِيرًا)) [النسائ: 51۔ 52]
’’ کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتابِ الٰہی کا ایک حصہ دیا گیا ہے کہ وہ بتوں اور شیطانوں پر ایمان رکھتے ہیں، اور کافروں کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان والوں کے مقابلہ میں زیادہ صحیح راستہ پر ہیں،یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت بھیج دی ہے، اور جس پر اللہ لعنت بھیج دے، آپ اُس کا کوئی مددگار نہ پائیں گے۔ ‘‘
موسیٰ بن عقبہ اور محمد بن اسحاق لکھتے ہیں: کعب بن اشرف مدینہ آنے کے بعد اپنی دشمنی کا اعلان اور لوگوں کو جنگ پر آمادہ کرنے لگا، اور مکہ سے اس وقت تک نہیں نکلا جب تک کہ سب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ کرنے کا فیصلہ نہیں کرلیا، اورامّ الفضل ابن الحارث رضی اللہ عنہما اور دوسری مسلمان عورتوں کے ساتھ اپنی شاعری میں تغزل کرنے لگا، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون ہے جو ابن الأشرف کا کام تمام کردے؟تو محمد بن مسلَمہ رضی اللہ عنہ (جو بنی عبدالأشہل کے بھائی تھے) نے آپ سے کہا: میں اس کی ذمہ داری لیتا ہوں، اے اللہ کے رسول! میں اسے قتل کردوں گا۔
اس قتل میں مندرجہ ذیل صحابہ کرام نے حصہ لیا: محمد بن مسلمہ اور سلکان بن سلامہ بن دقش ابونائلہ (جو کعب بن اشرف کے رضاعی بھائی تھے) اور عبدبن بشر بن دقش اور حارث بن اوس بن معاذ (یہ سب بنو عبدالأشہل کے تھے) اور ابوعبس بن جبر (قبیلۂ بنی حارثہ کے)(رضی اللہ عنہم)۔
ان حضرات نے ابو نائلہ کو اللہ کے دشمن کعب کے پاس پہلے بھیجا، وہ گئے اور اس کے ساتھ ایک گھنٹہ تک بات کرتے رہے، اور ایک دوسرے کو اشعار سناتے رہے، ابو نائلہ شاعر تھے، پھر انہوں نے کہا: اے ابن الأشرف! میں تمہارے پاس ایک کام کے لیے آیا ہوں، میں تمہیں ایک بات بتاتا ہوں جسے تم اپنے پاس ہی رکھنا، کعب نے کہا: ہاں، میں ایسا ہی کروں گا، ابونائلہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اس آدمی کا ہمارے پاس آنا ہمارے لیے مصیبت کا سبب بن گیا ہے، تمام عرب ہمارے دشمن ہوگئے اور سب نے ہمیں ایک تیر سے مارا ہے، اور ہمارے آنے جانے کے راستے بند کردیے ہیں، ہمارے بال بچے برباد ہوگئے ہیں، ہماری جانیں مصیبت میں ہیں، اور ہم اور ہمارے بال بچے نہایت تنگ دستی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
کعب نے کہا: میں ابن الأشرف ہوں، اللہ کی قسم ! اے ابن سلامہ ! میں تمہیں کہتا تھا کہ معاملہ ویسا ہی ہوگاجیسا تم بتارہے ہو۔
پھر اس سے سلکان نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ تم ہمارے ہاتھ کھانے کی چیز بیچو اور ہم تمہارے پاس رہن رکھیں گے اور لکھ کردیں گے، اور تم ہماے ساتھ اس بارے میں اچھا برتاؤ کروگے۔
کعب نے کہا: کیا تم اپنے بیٹوں کو میرے پاس رہن رکھوگے؟ انہوں نے کہا: تم ہمیں ذلیل کرنا چاہتے ہو، میرے ساتھ میرے کچھ اور ساتھی ہیں جن کی رائے میری رائے کی طرح ہے اور میں انہیں بھی تمہارے پاس لانا چاہتا ہوں تاکہ ان کے ہاتھ بھی تم کھانے کا سامان بیچو، اور اچھا معاملہ کرو، اور ہم تمہارے پاس ان چیزوں کی قیمت کے برابر ہتھیار رہن رکھ دیں گے۔
|