Maktaba Wahhabi

366 - 704
عورتیں میرے پاس رہن رکھو، انہوں نے کہا: ہم اپنی عورتیں تمہارے پاس کیسے رہن رکھیں، جب کہ تم عربوں میں سب سے خوبصورت ہو، اس نے کہا: تو اپنے بیٹے میرے پاس رہن رکھو، انہوں نے کہا: ہم اپنے بیٹے تمہارے پاس کیسے رہن میں رکھ دیں، یہ توہمارے لیے گالی ہوگی، لوگ کہیں گے، فلاں آدمی ایک یا دو وسق کھجور کے بدلے رہن رکھا گیا تھا، یہ ہمارے لیے باعثِ عار ہوگا، لیکن ہم تمہارے پاس اپنے ہتھیار بطور رہن رکھ دیں گے۔ سفیان کہتے ہیں: ابن مسلمہ رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ تھا کہ جب مسلمان اس کے پاس ہتھیار لے کر پہنچیں تو اسے حیرت نہ ہو۔ محمدبن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس سے رات میں آنے کا وعدہ کیا، اور ان کے ساتھ ابو نائلہ(سلکان بن سلامہ، کعب کے رضاعی بھائی) بھی آئے، کعب نے انہیں اپنے قلعے کے پاس بلایا، اوروہ اُتر کرنیچے آیا، اس کی بیوی نے اس سے کہا: تم اس وقت کہاں جارہے ہو؟ میں ایسی آواز سن رہی ہوں جس سے خون کے قطرے ٹپک رہے ہیں، اس نے کہا: وہ میرا بھائی محمد بن مسلمہ اور میرا دودھ شریک ابو نائلہ ہیں، کریم آدمی کو اگر رات میں نیزہ مارنے کے لیے بھی بلایا جاتا ہے تو چلاجاتا ہے۔ راوی کہتے ہیں: محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھ مزید دو آدمی لے لیے تھے، اور کہا تھا کہ جب کعب آجائے تو میں اس کے بال پکڑ کر اسے جھکاؤں گا، اور اس کی خوشبو سونگھوں گا، تم لوگ جب دیکھ لو کہ میں نے اس کے سرکو اچھی طرح اپنے قابو میں کرلیا ہے تو تیزی میں بڑھ کر اس پر ضرب لگاؤ۔ کعب ان کے پاس اپنی چادر اوڑھے ہوئے اُترا، اس کے جسم سے خوشبو آرہی تھی، محمدبن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے ایسی خوشبو آج سے پہلے کبھی نہیں سونگھی تھی، کعب نے کہا: میرے پاس ان دنوں عرب کی سب سے خوبصورت اور سب سے خوشبود دار عورت ہے۔ محمدبن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم مجھے اپنا سر سونگھنے کی اجازت دوگے، اس نے کہا: ہاں، انہوں نے پہلے خود سونگھا، پھر اپنے ساتھیوں کو سونگھنے کے لیے کہا: محمدبن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے پھر کہا: کیا تم مجھے دوبارہ اس کی اجازت دوگے، اس نے کہا: ہاں، جب محمدبن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اچھی طرح اسے اپنے قابو میں کرلیا تو کہا: تم لوگ جلداسے قتل کر ڈالو۔ پھر وہ تمام صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے قتل کی خبر سنائی۔ موسیٰ بن عقبہ رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے: کعب بن اشرف جب مکہ میں تھا، تو اس سے ابو سفیان نے کہا: میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں، بتاؤ، ہمارا دین اللہ کو زیادہ پسند ہے یا محمد اور اس کے ساتھیوں کا دین، اور تمہاری رائے میں ہم میں سے کون زیادہ ہدایت یافتہ اور حق سے زیادہ قریب ہے؟ ہم موٹی تازی اونٹنیاں ذبح کرکے لوگوں کو کھانا کھلاتے ہیں اور پانی کے بعد دودھ پلاتے ہیں اور جب تک شمالی ہوا چلتی رہتی ہے لوگوں کو کھانا کھلاتے رہتے ہیں، کعب بن اشرف نے اس سے کہا: تم لوگ ان سے زیادہ سیدھی راہ پر ہو۔ تب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر مندرجہ ذیل آیتیں نازل فرمائیں: ((أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَـٰؤُلَاءِ أَهْدَىٰ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّـهُ ۖ وَمَن يَلْعَنِ اللَّـهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ
Flag Counter