مرگئے۔ پھر کچھ دیر کے بعد انہیں ہوش آگیا، تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں خرید کر آزاد کردیا۔ [1]
امّ عبیس؛ جو بنی زہرہ کی لونڈی تھیں ، اور أسود بن عبدیغوث انہیں ان کے اسلام کے سبب سخت عذاب دیتا تھا۔
مؤملیّہ؛ جن کا نام مؤرخ بلاذری نے لبیبہ بتایا ہے، اور جو بنو مؤمل کی لونڈی تھیں۔ اور ہندیہ اور ان کی بیٹی اورزِنّیرہ ، ان سبھوں کو ان کے آقاؤں نے اسلام لانے کے سبب سخت عذاب دیا، لیکن یہ سب اپنے دینِ اسلام پر ثابت قدم رہیں۔
زِنّیرہ ؛ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی لونڈی تھیں، جو ان سے پہلے اسلام لے آئیں ، عمر رضی اللہ عنہ انہیں مارتے تھے، اور اسی سبب سے ان کی بصارت چلی گئی، تو مشرکین کہا کرتے تھے ہمارے لات وعزیٰ معبودوں نے اسے اندھا کردیا ، انہوں نے کہا: ہرگز نہیں ، اللہ کی قسم! ایسی بات نہیں ہے ، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی بینائی لوٹا دی۔ [2]
اللہ کی راہ میں سزائیں پانے والوں میں سے عمار بن یاسر ، ان کے بھائی عبداللہ ، ان کے والدیاسر اور ان کی ماں سمیّہ تھیں( رضی اللہ عنھم )۔ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمار رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والوں کے پاس سے گزرے،جب انہیں عذاب دیا جا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے آلِ عمار، اور آلِ یاسر! تمہیں خوشخبری دیتا ہوں کہ تمہارا ٹھکانا جنت ہے۔ [3]
عمار رضی اللہ عنہ کے والدین عذاب کی تاب نہ لاکر فوت ہو گئے، اور ان کی ماں سمیہ رضی اللہ عنہ تو اسلام کی پہلی شہیدہ عورت تھیں ۔ ابو جہل ملعون نے ان کی شرمگاہ میں نیزہ مار دیا جس سے ان کی موت واقع ہوگئی، اللہ تعالیٰ ان پر رحم کرے اور ان کے قاتل کو اپنی رحمت سے دور کردے۔اور عمار رضی اللہ عنہ کو اتنا سخت عذاب دیا گیا کہ اپنی زبان سے کلمۂ کفر کہنے پر مجبور ہوگئے ۔ ابو جہل سخت گرمی کے دن میں انہیں لوہے کی بہت ساری زرہیں پہنا دیتا تھا۔ مسلمانوں نے کہا: عمار کافر ہوگیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عمار اپنے سرسے قدم تک ایمان سے بھرے ہوئے ہیں ۔ انہی کی شان میں اللہ تعالیٰ نے مرتد کے حکم سے بطور استثنا نازل فرمایا:
((مَن كَفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ)) [النحل:106]
’’جو شخص ایمان لانے کے بعد پھر اللہ کے ساتھ کفر کر بیٹھے گا، سوائے اس آدمی کے جسے مجبور کیا گیا ہو، درانحالیکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو، نہ کہ وہ شخص جس نے کفر کے لیے اپنا سینہ کھول دیاہو، تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب نازل ہوگا، اور ان کے لیے بڑا عذاب ہوگا۔‘‘ [4]
اور اللہ کی راہ میں اُن عذاب پانے والوں میں سے خباب بن الارت رضی اللہ عنہ بھی تھے، یہ زمانۂ جاہلیت میں قیدی بنالیے گئے ، انہیں اُمّ اَنمارنے خرید لیا تھا، یہ لوہار تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (نبوت کے پہلے سے) ان سے یک گونہ اُنس تھا، یہ ابتدائی چھ مسلمانوں میں سے ایک تھے، ان کی مالکن انہیں آگ کا عذاب دیتی تھی۔ امام ابن سعد اور امام ابن ماجہ نے ابو لیلیٰ کِندی سے
|