Maktaba Wahhabi

704 - 704
’’ فی الحقیقت تم مسلمانوں کے لیے رسول اللہ (کا قول وعمل) ایک بہترین نمونہ ہے، ان کے لیے جو اللہ اور یومِ آخرت کا یقین رکھتے ہیں، اور اللہ کو بہت یاد کرتے رہتے ہیں۔‘‘ یہ آیت کریمہ ہمیں دعوت دیتی ہے کہ ہم اُن کی ظاہری صفات کا بھی علم حاصل کریں تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل وصورت اور دیگر ظاہری صفات کیسی تھیں کہ جو کوئی دیکھتا تھا آپ سے محبت کرنے لگتا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق وکردار کیسا تھا کہ جس کے ساتھ بھی آپؐ معاملہ کرتے وہ آپؐ کی غایت درجہ تعظیم وتکریم کرنے لگتا تھا اور آپ کی محبت کا اسیر ہو جاتا تھا۔ صحابہ کرام اور صحابیات آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جان چھڑکتی تھیں، اور سبھی ہمہ دم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر اپنی جانیں فدا کرنے کے لیے تیار رہتے تھے، اور ان میں سے کسی کو کسی حال میں بھی گوارہ نہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کانٹا بھی چبھے۔ محدثین کرام اور علمائے اسلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حُلیہ بیان کرنے کے لیے مستقل کتابیں لکھی ہیں۔ اس سلسلہ میں سب سے مشہور ومعروف کتاب امام ترمذی رحمہ اللہ کی ’’ الشمائل ‘‘ ہے، جس کا اختصار ہمارے شیخ علامہ محدث البانی رحمہ اللہ نے کیا ہے، اور کتاب میں موجود احادیث کی تخریج کرکے صحت وضعف کے اعتبار سے اُن کی حیثیت کو واضح کردیا ہے، علامہ البانی رحمہ اللہ کا یہ علمی کام بلاشبہ اس زمانے کا بے مثال کار نامہ ہے۔ [1] کتاب الشمائل کی حدیثوں کا اختصارشیخ البانی رحمہ اللہ سے پہلے امام نووی رحمہ اللہ نے بھی کیاہے، اور اپنی کتاب (تہذیب الأسماء واللغات) میں پیش کر دیا ہے۔ اس اختصار میں انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام صفاتِ ظاہرہ کا نہایت عمدہ انداز میں احاطہ کیا ہے، لکھتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ بہت دراز قامت تھے نہ ہی کوتاہ قامت ، نہ بہت زیادہ سفید کہ دیکھنے میں بُرا لگے، چونا کے رنگ کے مانند، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گوراپن میں نہ سُرخی تھی نہ ہی کوئی اور رنگ، اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سانولے تھے، آپ کے بال نہ بالکل سیدھے اور چھوٹے تھے نہ ہی بالکل اُلجھے ہوئے۔ وفات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں بیس بال بھی سفید نہیں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم خوبصورت تھا، اور دونوں کندھوں کے درمیان تھوڑی دُوری تھی، بال دونوں کندھوں تک لٹکتے تھے، کبھی کبھار دونوں کانوں کی لَو تک ہوتے تھے، اور کبھی دونوں کانوں کے نصف تک، داڑھی گھنی، دونوں ہتھیلیاں بھری بھری، انگلیاں موٹی موٹی، سر بڑا، ہڈیوں کے جوڑ بڑے، چہرا گولائی لیے ہوئے، آنکھیں گہری سیاہ، پلکیں لمبی، گوشۂ چشم سرخ، سینے سے ناف تک چھڑی کی طرح ہلکے بال، چلتے تو ایسا لگتا کہ نیچے کی طرف اُتر رہے ہیں، یعنی قوت کے ساتھ چلتے تھے، چہرہ چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتا ہوا، دلنشیں آواز، نرم گال، کشادہ اور بڑا منہ۔ (عرب کے لوگ بڑے منہ کو اچھا، اور چھوٹے منہ کو بُرا جانتے ہیں) سینہ اور پیٹ برابر تھے، دونوں مونڈھوں اور دونوں بازوؤں پر بال تھے، سینہ کے بالائی حصہ پر بھی بال تھے، دونوں گٹے لمبے اور ہتھیلیاں کشادہ تھیں، آنکھیں لمبی لمبی، ایڑیوں پر کم گوشت، دونوں مونڈھوں کے درمیان مُہرِ نبوت حُجلۂ عروسی کی گُھنڈی اور کبوتری کے انڈے کے مانند۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تو ایسا لگتا جیسے زمین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لِپٹی جارہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو آپؐ کا ساتھ دینے کے لیے بڑی محنت کرنی پڑتی، اور آپؐ اطمینان سے چلتے رہتے۔ پہلے اپنے سر کے بال لٹکاتے تھے، پھر مانگ نکالنے
Flag Counter