مسلمانوں کی خستہ حالی ہے، نیز تم دیکھ رہے ہو کہ عرب کے تمام لوگ میری عداوت پر اکٹھے ہوگئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے حیرہ کا نام سنا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، سنا ہے لیکن وہاں گیا نہیں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: عنقریب وہاں سے عورت بغیر کسی مددگار کے نکلے گی اور کعبہ کا طواف کرے گی۔ اور عنقریب کسریٰ بن ہُرمُز کے خزانے ہمارے لیے کھول دیے جائیں گے۔ میں نے پوچھا: کِسریٰ بن ہُرمز کے خزانے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: ہاں، کِسریٰ بن ہُرمز کے خزانے۔ اور عنقریب آدمی چاہے گا کہ کوئی اس کا صدقہ اُس سے قبول کرلے، لیکن اسے ایسا کوئی آدمی نہیں ملے گا۔
عدی رضی اللہ عنہ نے اس حدیث کی روایت کے وقت کہا: میں نے دو چیزیں دیکھ لی ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ مسلمان عورت حیرہ سے بغیر کسی مددگار کو ساتھ لیے نکلتی ہے، اور کعبہ کا طواف کرتی ہے۔ اور میں خود ان گھوڑ سواروں میں تھا جنہوں نے مدائن پر حملہ کیا تھا۔ اللہ کی قسم! تیسری چیز بھی ضرور دیکھوں گا۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے جسے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا ۔ [1]
امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ میں عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی حدیث کے اُس حصہ کی روایت کی ہے جس کا تعلق شہرِ حِیرہ، خزائنِ کسریٰ اور فیضانِ مال سے ہے۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ میں اسے یہاں نقل کروں، اس لیے کہ اس میں کئی فوائد ہیں، نیز اس کا عدی رضی اللہ عنہ کے قصہ سے قوی تعلق ہے۔
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر تھا کہ ایک آدمی آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی فاقہ کشی کی شکایت کی، پھر ایک دوسرا آدمی آیا اور اس نے اپنے علاقہ میں رہزنی کی شکایت کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عدی! کیا تم نے حیرہ دیکھا ہے؟ میں نے کہا: دیکھا نہیں ہے، اس کے بارے میں سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر تمہاری حیات لمبی ہوئی تو دیکھو گے کہ ایک عورت حیرہ سے چل کر مکہ مکرمہ آئے گی، کعبہ کا طواف کرے گی، اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرے گی۔ اگر تمہاری زندگی لمبی ہوگی تو دیکھوگے کہ کِسریٰ کے خزانے مسلمانوں کے لیے کھول دیے جائیں گے، اور اگر تمہاری زندگی لمبی ہوئی تو تم دیکھوگے کہ ایک آدمی اپنی ہتھیلی بھر سونا یا چاندی صدقہ کرنا چاہے گا، اور کسی ایسے کو تلاش کرے گا جو اسے قبول کرلے لیکن اسے کوئی ایسا آدمی نہیں ملے گا۔
عدی رضی اللہ عنہ نے حدیث کے آخر میں کہا: میں نے دیکھا کہ ایک عورت حیرہ سے سفر کرکے خانہ کعبہ کا طواف کرتی تھی، اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتی تھی۔ اور میں اُن میں سے ایک تھا جنہوں نے خزانۂ کسریٰ کا دروازہ کھولا۔ اور اگر تمہاری زندگی لمبی ہوئی تو تم لوگ نبی کریم ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے مطابق یہ بھی دیکھ لوگے کہ ایک شخص اپنی ہتھیلی بھر سونا یا چاندی صدقہ کرنا چاہے گا، اور کوئی اسے قبول کرنے والا نہ ملے گا۔
****
|