Maktaba Wahhabi

571 - 704
ابوسفیان نے کہا: کیا تم سمجھتے ہو کہ ایسا کرنا مفید رہے گا؟ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں اللہ کی قسم!میں ایسا نہیں سمجھتا ہوں، لیکن میرے پاس تمہارے لیے اور کوئی رائے نہیں ہے۔ ابو سفیان مسجد نبوی میں گیا، اور لوگوں سے مخاطب ہو کر گویا ہوا: میں لوگوں کے درمیان اَمن وصلح کا اعلان کرتا ہوں۔ پھر اپنے اونٹ پر سوار ہو کر روانہ ہوگیا۔ جب مکہ پہنچا تو قریشیوں نے اس سے احوال پوچھا۔ اس نے کہا: میں نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے بات کی تو اُس نے کوئی جواب نہیں دیا،پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، تو اس کے پاس بھی کوئی بھلائی نہیں ملی، پھر عمر بن خطاب کے پاس آیا تو اسے سب سے بڑا دشمن پایا، پھر علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو اسے دوسروں سے نرم پایا، اور اس کے مشورہ سے ایک کام کیا، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ اس کا کوئی فائدہ ہوگا یا نہیں۔ قریشیوں نے پوچھا: اس نے تمہیں کیا مشورہ دیا؟ کہا: اس نے مجھے لوگوں کے درمیان اَمن وصلح کے اعلان کرنے کا مشورہ دیا تھا، تو میں نے ویسا ہی کیا۔ لوگوں نے پوچھا: کیا محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے اس کی توثیق کر دی تھی؟ اس نے کہا: نہیں۔ قریشیوں نے کہا: اللہ کی قسم! اس نے تمہارے ساتھ کھیل کھیلا ہے۔ ابو سفیان نے کہا: اللہ کی قسم! اس کے سوا وہاں سے مجھے کچھ بھی ہاتھ نہیں آیا۔ یہ سُن کر اس کی قوم کے لوگوں نے سمجھ لیا کہ جس مقصد کی خاطر وہ مدینہ گیا تھا، اس میں اسے کوئی کامیابی نہیں ملی ہے، چنانچہ سب اس سے ناراض ہوگئے اور انہیں یقین ہوگیا کہ اب جنگ یقینی ہوگئی ہے۔ ابوسفیان کے مدینہ سے واپس ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی عائشہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا: ہمارے لیے اسبابِ سفر تیار کرو اور دیکھو کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو، اور فرمایا: اے اللہ! قریشیوں کو خبر نہ ہو یہاں تک کہ ہم انہیں اچانک جالیں۔ابو بکر رضی اللہ عنہ اپنی بیٹی عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو دیکھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بعض سامانِ سفر تیار کررہی ہیں۔ انہوں نے پوچھا: اے بیٹی! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تیار کرنے کا حکم دیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ بھی تیار ہو جائیے۔ انہوں نے پوچھا: تمہارے خیال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کدھر کا ارادہ رکھتے ہیں؟ عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے کچھ معلوم نہیں۔ [1] ابن اسحاق نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت کی ہے کہ ابو بکر جب عائشہ رضی اللہ عنھا کے پاس پہنچے تو وہ گیہوں صاف کر رہی تھی۔ انہوں نے پوچھا: یہ کیا کر رہی ہو، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سفر کی تیاری کا حکم دیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ بھی تیار ہو جائیے۔ ابو بکر نے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ عائشہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی بات نہیں بتائی ہے؟ صرف سفر کی تیاری کا حکم دیا ہے۔ [2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے تو ابو بکر عائشہ کے پاس تھے، ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ نے سفر کا ارادہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ پوچھا: کیا میں بھی تیاری کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریش کا ارادہ ہے، لیکن آپ اس بات کو راز میں ہی رکھئے۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ
Flag Counter