((وَإِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللَّـهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا غُرُورًا)) [الأحزاب: 12]
’’ اور جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دل بیمار تھے کہنے لگے کہ اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے جھوٹا وعدہ کیا تھا۔ ‘‘
(9) اور عباد بن حنیف: (سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کا بھائی)۔ (10) اور بحزج: یہ بھی مسجدِ ضرار بنانے والوں میں سے تھا۔ (11) اور عمرو بن جذام، (12) اور عبداللہ بن نبتل (13) اور جاریہ بن عامر بن عطاف اور اس کے دونوں بیٹے۔ (14) اور یزید۔ (15) اور مجمع، یہ سب مسجد ضرار بنانے والوں میں سے تھے۔ (17) اور ودیعہ بن ثابت: یہ بھی مسجدِ ضرار بنانے میں شریک تھا، اسی نے کہا تھا کہ ہم تو بس ہنسی مذاق کررہے تھے تو اس کے بارے میں قرآن نازل ہوا۔ (17) اور خِدام بن خالد: اسی نے اپنے گھر کا ایک حصہ مسجد ضرار بنانے کے لیے دیا تھا۔ (18) اور بشر بن زید۔ (19) اور اس کا بھائی رافع بن زید۔
(20) اور مربع بن قیظی: یہ شخص اندھا تھا، اسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا، جب آپ اس کے باغ سے ہوکر اُحد کی طرف جاتے ہوئے گزرے تھے کہ اگر تم نبی ہوتو میں تمہارے لیے اس بات کو حلال نہیں کرتا ہوں کہ میرے باغ سے گزرو، اور اس نے اپنے ہاتھ میں مٹی لی اور کہا: اللہ کی قسم! اگر میں جانتا کہ اس کے ذریعہ میں تمہارے سوا کسی کو تکلیف نہیں پہنچاؤں گا، تو تمہیں اس کے ذریعہ ضرور مارتا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کی طرف تیزی کے ساتھ بڑھے تاکہ اسے قتل کردیں، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، یہ اندھا دل کا اندھا ہے، اللہ نے اس کی بصیرت چھین لی ہے اور سعد بن زید الأشہلی نے اسے کمان سے مارکر زخمی کردیا۔
(21) اور اس کا بھائی اوس بن قیظی: جس نے کہا تھا کہ ہمارے گھر عریاں ہیں تو اللہ نے نازل فرمایا:
((وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ ۖ إِن يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا)) [الأحزاب: 13]
’’حالانکہ وہ غیر محفوظ نہیں تھے، وہ تو بس بھاگنا چاہتے تھے۔‘‘
(22) اور حاطب بن امیہ بن رافع: یہ شخص بوڑھااور موٹے بدن کا تھا، اور اس کا ایک بیٹا بہت ہی اچھا مسلمان تھا جس کا نام یزید بن حاطب تھا، اور جنگِ احد کے دن شدید زخمی ہوگیا تھا، تو اسے دار بنی ظفر میں اُٹھاکر لے جایا گیا، اور جب وہ جان کنی کی حالت میں تھا تو کچھ مسلمان مرد اور عورتیں اس کے پاس گئے اور کہنے لگے: اے ابن حاطب! تمہارے لیے جنت کی خوشخبری ہے، اس وقت اس کے باپ کا نفاق ظاہر ہوا اور کہنے لگا: ہاں، حرمل کے درختوں کی جنت (حرمل ایک صحرائی پودا کا نام ہے) اللہ کی قسم! تم لوگوں نے اس مسکین کو دھوکے میں رکھا۔
(23) اور بشر بن اَبیرق ابو طعمہ: (دو دِرعوں کا چوری کرنے والا)، اسی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا:
((وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِينَ يَخْتَانُونَ أَنفُسَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا)) [النسائ:107]
’’ اور آپ ان لوگوں کے لیے نہ جھگڑیے جو خود اپنے ساتھ خیانت کرتے ہیں، بے شک اللہ اسے پسند نہیں کرتا جو بڑا خائن اور گناہ گار ہو۔ ‘‘
(24) اور قُزمان(بنی ظفر کا حلیف): اسی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: وہ جہنمی ہے، اس کی تفصیل یہ
|