Maktaba Wahhabi

271 - 704
میں بعض نے غار کی طرف دیکھ کر کہا: میں نے دو کبوتریوں کو غار کے دہانے پر دیکھا ہے اس لیے مجھے یقین ہوگیا ہے کہ اس کے اندر کوئی نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اسے یہ کہتے سنا تو آپ کو یقین ہوگیا کہ اللہ عزوجل نے ان دونوں کبوتریوں کے ذریعے دشمن کا رُخ آپ سے پھیر دیاہے۔ ابن عساکر رحمہ اللہ کی ایک روایت میں ہے کہ جب مشرکینِ مکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سو گز کے فاصلے پر تھے تو ان کے رہنما سُراقہ بن مالک بن جعشم مدلجی نے کہا:سوراخ ہے، مجھے معلوم نہیں کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے اپناپاؤں کہاں رکھا ہے ، قریشی نوجوانوں نے کہا: تم نے آج کی رات کوئی غلط رہنمائی نہیں کی ہے، جب صبح ہوئی تو سراقہ نے کہا: تم لوگ غار میں دیکھو، چنانچہ سب لوگ اس کی طرف دوڑ پڑے اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پچاس گز کے فاصلے پر تھے تو وہاں دو کبوتریوں کو دیکھ کر سراقہ لوٹ آیا، لوگوں نے کہا: کیا وجہ ہے کہ تم نے غار میں نہیں دیکھا، اس نے کہا: میں نے غار کے دہانے پر دو جنگلی کبوتریوں کو دیکھا ہے ، اس لیے یقین ہوگیا ہے کہ اس کے اندر کوئی نہیں ہے۔ [1] امام بخاری ومسلم نے سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا: جب ہم غار میں تھے تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اگر ان میں سے کوئی اپنے قدموں کی طرف جھانک لے تو ہمیں دیکھ لے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابو بکر آپ کا ایسے دو کے بارے میں کیا خیال ہے جس کے ساتھ تیسرا اللہ ہے۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر رضی اللہ عنہ غار میں تین رات رُکے رہے ، یہاں تک کہ کافروں کی جستجو کی آگ سرد پڑگئی، اس وقت آپ دونوں کے پاس عبداللہ بن اریقط دونوں سواریاں لے کر آیا، وہاں سے دونوں چل پڑے ، اور ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اپنے پیچھے عامر بن فہیرہ کو بٹھالیا اور راستہ بتانے والا ان کے آگے چلتا رہا اور اللہ تعالیٰ کی نگاہ ان کی حفاظت کرتی رہی۔ قیس بن نعمان رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابو بکر رضی اللہ عنہ خفیہ طور پر نکلے تو آپ کا گزر ایک غلام کے پاس سے ہوا جو بکریاں چرارہا تھا، آپ دونوں نے اس سے دودھ پلانے کو کہا تو اس نے کہا: میرے پاس دودھ دینے والی کوئی بکری نہیں ہے ، یہاں تو صرف میرے پاس ایک اونٹنی ہے جو ابھی ابتدائے سرما میں حاملہ ہوئی تھی اور اس کا بچہ گرگیا ہے، وہ دودھ نہیں دیتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے آؤ، وہ غلام اسے لے آیا ، تو آپ نے اس کے پاؤں کو رسی سے ہلکا باندھ دیا اور اس کے تھن پر ہاتھ پھیر کر دعا کی یہاں تک کہ دودھ اُتر آیا۔ قیس کہتے ہیں : ابو بکر رضی اللہ عنہ ایک ڈھال لے کر آئے ، اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوہا ، پہلے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو پلایا پھر دُوہ کر خود پیا، چرواہے نے کہا:اللہ کی قسم! تم کون ہو؟ میں نے تو تمہارے جیسا آدمی کبھی نہیں دیکھا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میری بات پوشیدہ رکھوگے، تاکہ میں تمہیں بتاؤں؟ اس نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں محمد ہوں، اللہ کا رسول، اس چرواہے نے کہا: آپ ہی کے بارے میں قریش والے کہتے ہیں کہ آپ بے دین ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لوگ ایسا ہی کہتے ہیں ، اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نبی ہیں، اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ جو دین لے کر آئے ہیں وہ برحق ہے اور یہ کہ آپ نے جو ابھی کردکھایا ہے وہ نبی کے سوا کوئی دوسرا
Flag Counter