جواب: بیہقی کی ایک روایت میں آیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تکبیراتِ عیدین میں رفع الیدین کرتے تھے، مگر اس روایت کی سند ضعیف ہے،کیونکہ اس میں ابن لہعیہ واقع ہیں جن کا ضعیف ناقابلِ احتجاج ہونا مشہور ہے۔ تلخیص الجیر (ص۱۴۵) میں ہے۔ قولہ عن عمرانہ کان یرفع یدیہ فی التکبیرات رواہ البیہقی وفیہ ابن لھیعۃ یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ تکبیراتِ عیدین میں رفع الیدین کرتے تھے، روایت کیا اس کو بیہقی نے اور اس کی سند میں ابن لہیعہ ہیں۔ اور علامہ ابن القیم زاد المعاد میں لکھتے ہیں۔ وکان ابن عمر مع تحریہ لا تباع یرفع یدیہ مع کل تکبیرۃ یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہ باوجود اس کے کہ وہ اتباعِ سنت کا بہت خیال رکھتے تھے عیدین کی ہر تکبیر میں رفع الیدین کیا کرتے تھے،مگر علامہ ممدوح نے نہ اس اثر کی سند لکھی ہے اور نہ اس کے مخرج کا نام بتایا ہے اور ہم کو باوجود تلاش کے نہ اس کی سند معلوم ہوئی اور نہ اس کے مخرج کا پتا لگا پس معلوم نہیں کہ اس اثر کی سند کیسی ہے صحیح ہے یا ضعیف واللہ تعالیٰ اعلم اور علامہ شیخ منصور ابن ادریس حنبلی کشاف القناع میں لکھتے ہیں۔ عن عمرانہ کان یرفع یدیہ فی کل تکبیرۃۃ فی الجنازۃ والعیدین عن زید کذلک رواھما الاثرم یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جنازہ اور عید کی ہر تکبیر میں رفع الیدین کرتے تھے اور زید سے بھی اس طرح مروی ہے ان دونوں راویتوں کو اثرم نے روایت کیا ہے۔ مگر علامہ شیخ منصور نے ان دونوں اثروں کی سند نقل نہیں کی۔ پس معلوم نہیں کہ ان دونوں اثروں کی سند کیسی ہے۔ الحاصل: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اثر جس کو بیہقی اور اثرم نے روایت کیا ہے اس کی سند کا |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |