Maktaba Wahhabi

252 - 704
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت اور جہنم کودیکھا۔ 5- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو دیکھا جو یتیموں کا مال کھاجاتے ہیں ، ان کے ہونٹ اونٹ کے ہونٹوں کے مانند تھے، وہ اپنے منہ میں آگ کے ٹکڑے ڈالتے جاتے تھے جو ان کے پیچھے کے راستے سے نکل رہے تھے۔ 6- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والوں کو دیکھا، ان کے پیٹ بڑے بڑے تھے ، جن کے سبب وہ اپنی جگہ سے ہل نہیں سکتے تھے، اور ان کے پاس سے آلِ فرعون کے لوگ گزرتے تھے جنہیں آگ میں لے جایا جارہا تھا، وہ انہیں اپنے پاؤں سے روند رہے تھے۔ 7- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا کاروں کو دیکھا، ان کے ہاتھوں میں اچھا، تازہ گوشت تھا اور اس کے پاس ہی سڑا ہوا بدبودار گوشت تھا، وہ سڑا ہوا بدبودار گوشت کھاتے تھے، اور تروتازہ گوشت چھوڑ دیتے تھے۔ 8- ایسی عورتوں کو دیکھا جو اپنے شوہروں کی اولاد میں ان بچوں کو داخل کرتی تھیں، جو ان کے نہیں ہوتے تھے، وہ اپنی چھاتیوں کے ذریعہ لٹکائی ہوئی تھیں۔ 9- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مبارک سفر میں جاتے اور لوٹتے ہوئے اہلِ مکہ کے ایک تجارتی قافلہ کو دیکھا ، اور قافلہ والوں کو ایک اونٹ کے بارے میں بتایا جو ان سے بچھڑگیا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھکے ہوئے برتن میں موجود ان کے پانی میں سے پیا ، اُس وقت وہ لوگ سوئے ہوئے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن کو اسی طرح ڈھکا ہوا چھوڑ دیا، اور یہ بات معراج کی صبح آپ کے دعوے کی صداقت کی دلیل بنی۔ 10- آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کے قریب ہوئے ، یہاں تک کہ دو کمان کی مسافت سے بھی زیادہ قریب ہوگئے، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کو جو چاہا وحی کی۔ 11- آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت پر ہرروز پچاس نمازیں فرض کی گئیں ، پھر اللہ کی جانب سے بطور تخفیف ہرروز پانچ نمازیں کردی گئیں۔ 12- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو راتوں رات مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ لے جایا گیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جسم وروح کے ساتھ حالتِ بیداری میں آسمانوں کی طرف لے جائے گئے۔ جمہور ائمۂ مسلمین کے نزدیک یہی راجح ہے۔ 13- آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنت کی سیر کررہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک نہر کے پاس سے ہوا جس کے دونوں کنارے موتی کے قبوں کے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے جبریل! یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ کوثر ہے ، جسے آپ کے رب نے آپ کے لیے تیار کیا ہوا ہے، اس کی مٹی مشک کی مانند خوشبودار تھی۔ ( صحیح بخاری ، سنن ترمذی) 14- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کو ان کے چھ سو پروں کے ساتھ دیکھا۔(بخاری ومسلم) 15- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اُس رات تین چیزیں دی گئیں؛ پانچوں نمازیں، سورۃ البقرہ کی آخری آیتیں، اور یہ خوشخبری کہ آپ کی امت میں سے جو شخص اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہرائے گا اسے معاف کردیا گیا۔(مسلم) 16- آپ صلی اللہ علیہ وسلم براق پر سوار ہوکر مکہ سے چلے اور اسے مسجدِ اقصیٰ کے دروازے کی کنڈی میں بندھا ہوا چھوڑ کر آسمانوں کی
Flag Counter