Maktaba Wahhabi

680 - 704
اور جب دروازہ کے قریب پہنچے تو مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے عمر! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم جھوٹ بولتے ہو، بلکہ تمہاری نحوست ایک فتنہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات نہیں پائیں گے جب تک اللہ عز وجل منافقوں کو ہلاک نہیں کر دے گا۔ اِس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے، تو میں نے پردہ ہٹا دیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور کہا: (( إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔)) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کی طرف سے آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی کو بوسہ دیا پھر کہا: ہائے! ہمارے نبی، پھر اپنا سر اٹھایا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی کو بوسہ دیا اور کہا: ہائے !میرے خلیل، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے۔ سیّدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ مسجد میں گئے، وہاں عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کے سامنے خطبہ دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں وفات پائیں گے یہاں تک کہ اللہ منافقین کو ہلاک کر دے گا۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے بات کرنی شروع کی، اللہ کی حمد وثنا بیان کی پھر کہا: اللہ عز وجلّ کا فرمان ہے: ((إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ)) ’’ اے میرے نبی! آپ بھی مر جائیں گے اور یہ لوگ بھی مر جائیں گے۔ ‘‘ [الزمر:30] اور اللہ کا فرمان ہے: ((وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۚ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ ۚ))’’ اور محمد صرف ایک رسول ہیں، ان سے پہلے بہت انبیاء گزر چکے ہیں، تو کیا اگر وہ فوت ہو جائیں یا قتل کر دیے جائیں ، تو تم لوگ اُلٹے پاؤں (دین سے) پھر جاؤ گے)۔ ‘‘ [آلِ عمران:144] جو کوئی اللہ کی عبادت کرتا تھا وہ جان لے کہ اللہ زندہ ہے کبھی نہیں وفات پائے گا، اور جو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی عبادت کرتا تھا وہ جان لے کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )و فات پا گئے۔‘‘ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ آیتیں اللہ کی کتاب میں ہیں لیکن مجھے احساس ہی نہیں ہوا تھاکہ یہ آیتیں اللہ کی کتاب میں ہیں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگو!یہ ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں، اور مسلمانوں میں بڑی عمر کے ہیں، تم لوگ اِن کے ہاتھ پر بیعت کر لو، چنانچہ سب نے اُن سے بیعت کر لی۔ [1] ابن عباس رضی اللہ عنھما نے روایت کی ہے کہ ابو بکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے جب باہر آئے تو عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کے سامنے بول رہے تھے۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر، بیٹھ جاؤ، انہوں نے انکار کر دیا، دوبارہ کہا: بیٹھ جاؤ، انہوں نے انکار کر دیا، تب ابو بکر رضی اللہ عنہ نے تشہد پڑھنا شروع کیا تو لوگ اُن کی طرف متوجہ ہوگئے، اور عمر رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دیا۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اما بعد! تم میں سے جو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی عبادت کرتا تھا وہ جان لے کہ محمد فوت ہو گئے، اور جو اللہ کی عبادت کرتا تھا وہ جان لے کہ اللہ زندہ ہے، وہ کبھی نہیں وفات پا ئے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ((وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۚ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ ۚ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللَّـهَ شَيْئًا ۗ وَسَيَجْزِي اللَّـهُ الشَّاكِرِينَ)) [آلِ عمران: 144] ’’اور محمد صرف ایک رسول ہیں، ان سے پہلے بہت سے انبیاء گزر چکے ہیں، تو کیا اگر وہ فوت ہو جائیں یا قتل کر دیے جائیں ، تو تم لوگ اُلٹے پاؤں (دین سے) پھر جاؤ گے، اور جو دین سے اُلٹے پاؤں پھر جائے گا، تو اللہ کا کچھ بھی نقصان نہ کرے گا، اور عنقریب اللہ شکر کرنے والوں کو اچھا بدلہ دے گا۔ ‘‘
Flag Counter