Maktaba Wahhabi

652 - 704
بیہقی نے ابن اسحاق سے روایت کی ہے کہ مسیلمہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مندرجہ ذیل خط لکھا: ’’ مسیلمہ رسول اللہ کی طرف سے محمد رسول اللہ کے نام۔ سلام علیک، اما بعد: میں تمہارا شریک بنا دیا گیا ہوں، اب آدھا کام میرے ذمہ ہے اور آدھا قریش کے ذمہ ۔ لیکن قریش کے لوگ زیادتی کر رہے ہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ خط لے کر اس کے دو قاصد آئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیلمہ کو مندرجہ ذیل جواب لکھا: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم، محمد رسول اللہ کی جانب سے مسیلمہ جھوٹے کے نام۔ اللہ کی سلامتی ہو اس پر جس نے ہدایت کی اتباع کی۔ اما بعد: بے شک زمین اللہ تعالیٰ کی ہے، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا وارث بناتا ہے، اور آخرت کی کامیابی اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے ہے۔‘‘ یہ خط سن 10 ہجری کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھا تھا۔ نُعیم بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب مسیلمہ کذّاب کے دونوں قاصد اس کا خط لے کر آئے تو میں نے آپ کو اُن دونوں سے کہتے سنا: کیا تم دونوں بھی اسی جیسی بات کرتے ہو؟ دونوں نے کہا: ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم !اگر یہ بات نہ ہوتی کہ قاصدوں کو قتل نہیں کیا جاتا ہے تو میں تم دونوں کی گردنیں مار دیتا۔ [1] امام بخاری ومسلم رحمہم اللہ نے ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے کہ مسیلمہ کذّاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں آیا تو کہنے لگا: اگر محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے بعد مجھے اپنا خلیفہ بنا دے گا تو میں اس کی پیروی کروں گا۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی قوم کے بہت سے لوگوں کے ساتھ آیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اُس وقت ثابت بن قیس بن شماس تھے، اور آپ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک لکڑی تھی،مسیلمہ اس وقت اپنے ساتھیوں کے ہمراہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم مجھ سے لکڑی کا یہ ٹکڑا بھی مانگو گے تو نہیں دوں گا۔ اور تم اپنے بار ے میں اللہ کے فیصلہ سے تجاوز نہیں کر سکتے ہو، اور اگر تم میری دعوت سے منہ پھیر لوگے تو اللہ تعالیٰ تمہیں ہلاک کر دے گا۔ ابن عباس رضی اللہ عنھما نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے نیند کی حالت میں اپنے دونوں ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن دیکھے، میں سوچ میں پڑگیا، تو خواب ہی میں مجھ پر وحی ہوئی کہ اُن دونوں پر پھونک ماروں، پھونک مارتے ہی دونوں اُڑ گئے۔ میں نے تعبیر یہ نکالی کہ میرے بعد دو کذّاب ظاہر ہوں گے، ایک عنسی اور دوسرا مسیلمہ۔ امام بخاری ومسلم رحمہم اللہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سویا تھا تو میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے، میرے دونوں ہاتھوں میں اُن میں سے دو کنگن ڈال دیے گئے، دونوں میرے ہاتھوں میں بڑے ہوگئے، اور مجھے فکر مند بنا دیا۔ پھر مجھے وحی آئی کہ میں اُن دونوں پر پھونک ماروں، میں نے پھونک ماری تو وہ دونوں غائب ہوگئے، میں نے اس کی تعبیر یہ نکالی کہ یہ دو کذّاب ہیں جن کے درمیان میں ہوں، صنعاء کا کذّاب اور یمامہ کا کذّاب۔ [2]
Flag Counter