خیمے کے پاس اسی زینب کو بیٹھے دیکھا تو اس سے آنے کا سبب پوچھا۔ اس نے کہا: ابوالقاسم میں آپ کے لیے ایک ہدیہ لائی ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ کھاتے تھے، اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے ہدیہ لے لینے کو کہا جو اس کے سامنے رکھا تھا۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے کہا: قریب آؤ اور رات کا کھانا کھاؤ۔ سب قریب ہوئے اور اپنے ہاتھ بڑھا دیے، آپ نے بازو لیا اور بشر بن برائ رضی اللہ عنہ نے ایک ہڈی لی، آپ نے ایک بار دانت سے نوچا اور بشر رضی اللہ عنہ نے بھی نوچا، اور جب آپ نے چبایا تو بشر نے بھی چبایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً کہا: تم لوگ رُک جاؤ، یہ بازو مجھے بتا رہا ہے کہ یہ زہر آلود ہے۔
بشر نے کہا: یا رسول اللہ، اللہ کی قسم! میں نے بھی اپنے لقمے میں آپ ہی جیسا ذائقہ پایا ہے، لیکن میں نے اسے اس لیے نہیں اُگلا کہ میں آپ کے کھانے کو بد مزہ نہیں کرنا چاہتا تھا، اور جب آپ نے اپنے ہاتھ میں موجود گوشت کو کھانا شروع کیا تو میں نے بھی ویسا ہی کیا، بشر اپنی جگہ سے ابھی کھڑے بھی نہیں ہوئے تھے کہ ان کا رنگ بدل گیا اور اس زہر کا درد ایک سال تک انہیں پریشان کرتا رہا جس کے زیر اثر وہ اپنی جگہ سے بذات خود ہل بھی نہیں سکتے تھے، پھر اسی کے زیر اثر ان کی وفات ہوگئی، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی جگہ سے اُٹھ بھی نہیں سکے یہاں تک کہ وفات پاگئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد تین سال تک زندہ رہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب کو بلا کر پوچھا: کیا تم نے بکری کے بازو میں زہر ملا دیا تھا، اس نے کہا: آپ کو کس نے خبر دی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بازو نے۔ اس عورت نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کس بات نے ایسا کرنے پر اُبھارا؟ اس نے کہا: تم نے میرے باپ، میرے چچا، اور میرے شوہر کو قتل کر دیا (اس کا باپ حارث، چچا یاسر اور شوہر سلام بن مِشکم تھا) اور میری قوم کو اتنا زبردست نقصان پہنچایا، اس لیے میں نے سوچا، اگر وہ نبی ہوگا، تو بکری اُسے زہر کے بارے میں بتا دے گی، اور اگر بادشاہ ہوگا تو ہمیں اس سے راحت مل جائے گی۔
اس عورت کے بارے میں صحابہ کی مختلف رائے ہوئی، کسی نے کہا: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے قتل کردیا گیا، پھر سولی پر لٹکا دی گئی، کسی نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے معاف کر دیا۔ اور آپ کے ساتھ تین صحابہ نے کھانے میں ہاتھ ڈالا تھا، اور اسے بد ذائقہ پایا تھا، آپ نے ان کو حکم دیا کہ وہ اپنے سروں میں پچھنی لگا لیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بائیں مونڈھے کے نیچے پچھنی لگوائی، ایک خیال یہ بھی ہے کہ ہند نے آپ کی گردن کے قریب مونڈھے کے اوپر پچھنی لگائی تھی۔
محدثین نے ان مختلف روایتوں کے درمیان مطابقت پیدا کرتے ہوئے کہا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہلے تو اس عورت کے بارے میں خاموش رہے، پھر بشر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد اسے بحق قصاص قتل کر دیا، ابو داؤد کی ایک روایت میں جابر رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اُسے قتل کر دیا گیا، یعنی بشر بن برائ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد، جیسا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک متصل روایت میں آیا ہے۔ [1]
|