فَاَلْقِیَنْ سَکِیْنَۃً عَلَیْنَا
وَثَبِّتِ الْاَقْدَامَ اِنْ لَا قَیْنَا
اِنَّا اِذَا ضِیْحَ بِنَا اَتَیْنَا
وَابِالصِّیَاحِ عَوَّلُوْا عَلَیْنَا
’’اے اللہ! اگر تو نہ چاہتا تو ہمیں ہدایت نہ ملتی، نہ صدقہ کرتے اور نہ نماز پڑھتے۔ اے اللہ! تو ہم پر سکون واطمینان نازل فرما، اور جب دشمن سے ہماری مڈبھیڑ ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ، اور جب ہمیں پکارا جاتا ہے تو ہم آپہنچتے ہیں، اور جب لوگ ہمیں پکارتے ہیں تو ہم پر بھروسہ کرتے ہیں۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تم پر رحم کرے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! واجب ہوگیا، چنانچہ عامر رضی اللہ عنہ معرکۂ خیبر میں شہید ہوگئے۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خیبر کے بالکل قریب پہنچ گئے تو صحابہ کرام سے فرمایا: ٹھہر جاؤ۔ پھر دعا کی:
(( اَللّٰہُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَمَا اَظْلَلْنَ، وَرَبَّ الْاَرْضِیْنَ السَّبْعِ وَمَا اَقْلَلْنَ ، وَرَبَّ الشَّیَاطِیْنَ وَمَا اَظْلَلْنَ ، وَرَبَّ الرِّیَاحِ وَمَا اَذْرَیْنَ ، فَاِنَّا نَسْاَلُکَ خَیْرَ ہٰذِہِ الْقَرْیَۃِ وَخَیْرَ اَہْلِہَا وَخَیْرَ مَا فِیْہَا ، وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّہَا وَشَرِّ اَہْلِہَا وَشَرِّ مَا فِیْہَا۔))
’’اے ساتوں آسمانوں کے رب اور جن پر وہ سایہ فگن ہیں، اور ساتوں زمینوں کے رب اورجنہیں وہ اُٹھائے ہوئے ہیں، اور شیاطین کے رب اور جنہیں وہ گمراہ کرتے ہیں، اور ہواؤں کے رب اور جنہیں وہ بکھیرتی ہیں، ہم تجھ سے اِس بستی کی اور اس میں جو کچھ ہے اس کی اور اس کے رہنے والوں کی بھلائی مانگتے ہیں، اور ہم تیرے ذریعہ اس کی برائی سے، اس کے رہنے والوں کی برائی اور اس میں جو کچھ ہے، اس کی برائی سے پناہ مانگتے ہیں۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا نام لے کر آگے بڑھو۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ یہ دعا کسی بستی میں داخل ہوتے وقت پڑھا کرتے تھے۔ [1]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات گزاری یہاں تک کہ صبح ہوگئی اور اَذان کی آواز نہیں سنی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ہم لوگ بھی سوار ہوئے، میں ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے سوار ہوا، اور میرا قدم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم کو چھو رہا تھا، اور ہم نے خیبر کے مزدوروں کو کُدالوں اور پھاوڑوں کے ساتھ گھروں سے نکلتے دیکھا۔ جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور فوج کو دیکھا تو پکاراُٹھے: یہ تو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے، اور اس کے ساتھ فوج ہے۔ اور پھر پیچھے مڑ کر بھاگ پڑے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اکبر! آج خیبر کی بربادی ہے، ہم جب کسی قوم کی زمین پر پہنچ جاتے ہیں تو اُن ڈرائے جانے والوں کی صبح بہت بُری ہوتی ہے۔ [2]
قبائل غطفان نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرزمینِ خیبر پر آدھمکنے کی خبر سُنی تو فوراً مجتمع ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اپنے یہودی حلیفوں کی مدد کے لیے نکل پڑے، اور یہودیوں نے اُن سے وعدہ کیا کہ اگر وہ مسلمانوں پر غالب آگئے تو وہ خیبر کا
|