عبیداللہ بن مالک تیمی سے ہوگئی جسے انہوں نے قتل کردیا اوربنی الدیل کے ایک آدمی کو بھی قتل کردیا جو یہ شعر پڑھ رہا تھا:
وَلَسْتُ بِمُسْلِمٍ مَا دُمْتُ حَیًّا
وَلَسْتُ اَدِیْنُ دِیْنَ الْمُسْلِمِیْنَا
’’میں جب تک زندہ رہوں گا، اسلام کو قبول نہیں کروں گا، اور میں مسلمانوں کے دین کو اپنا دین بنانا پسند نہیں کروں گا۔‘‘
عمرو رضی اللہ عنہ کی قریش کے دو قاصدوں سے بھی ملاقات ہوئی جنہیں ان دونوں سے متعلق خبریں جمع کرنے کے لیے بھیجا گیاتھا، عمرو رضی اللہ عنہ نے ان دونوں میں سے ایک کو قتل کردیا، اور دوسرے کو قیدی بنالیا، اورمدینہ واپس آگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمرو رضی اللہ عنہ سے اس واقعہ کی تفصیلات سن کر ہنستے تھے۔ [1]
****
|