Maktaba Wahhabi

338 - 704
اس نعمت کا) شکر ادا کرو، جب آپ مومنوں سے کہہ رہے تھے کہ کیا تمہارے لیے یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تین ہزار فرشتے اتار کر تمہاری مدد کرے، ہاں، اگر تم لوگ صبر کروگے، اور اللہ سے ڈروگے، اور تمہارے دشمن جوش میں آکر تم تک آجائیں گے، تو تمہارا رب پانچ ہزار نشان لگے ہوئے فرشتوں کے ذریعہ تمہاری مدد کرے گا،اور اللہ تعالیٰ نے اسے تمہارے لیے محض خوشخبری بنایا ہے، اور تاکہ اس سے تمہارے دلوں کو اطمینان ہو، ورنہ مدد تو صرف اللہ کے پاس سے آتی ہے، جو بڑی عزت وحکمت والا ہے۔ ‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ((إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ ﴿9﴾ وَمَا جَعَلَهُ اللَّـهُ إِلَّا بُشْرَىٰ وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ ۚ وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ)) [الأنفال: 9-10] ’’ جب تم لوگ اپنے رب سے فریاد کررہے تھے، تو اس نے تمہاری سن لی اور کہا کہ میں ایک ہزار فرشتوں کے ذریعہ تمہاری مدد کروں گاجو یکے بعد دیگرے اُترتے رہیں گے، اور اللہ نے ملائکہ کو محض تمہاری خوشی کے لیے بھیجا تھا، اور تاکہ اس سے تمہارے دلوں کو اطمینان ملے، ورنہ فتح ونصرت تو صرف اللہ کی جانب سے ہوتی ہے، بے شک اللہ زبردست بڑی حکمتوں والا ہے۔ ‘‘ نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ((إِذْ يُوحِي رَبُّكَ إِلَى الْمَلَائِكَةِ أَنِّي مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِينَ آمَنُوا ۚ سَأُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوا فَوْقَ الْأَعْنَاقِ وَاضْرِبُوا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ)) [الأنفال: 12] ’’ جب آپ کے رب نے فرشتوں کو بذریعہ وحی بتایا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں، تو تم اہلِ ایمان کو ثابت قدم رکھو، میں عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دوں گا، پس تم لوگ ان کی گردنوں او ران کے ہر جوڑ پر کاری ضرب لگاؤ۔ ‘‘ امام مسلم رحمہ اللہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ غزوۂ بدر کے دن ایک مسلمان ایک مشرک کے پیچھے دوڑ رہا تھا، تو اس نے اپنے اوپر کوڑے کے ذریعہ ضرب لگانے کی آواز سنی، اور گھوڑ سوار کہہ رہا تھا، آگے بڑھو، (حیذوم) (فرشتہ کے گھوڑے کا نام) پھر اس نے دیکھا کہ وہ مشرک فوراً اپنی پیٹھ کے بل گرگیا، جب مسلمان نے اسے دیکھا، تو اس کی ناک پر ضرب کا نشان پایا،جس سے اس کا چہرہ پھٹ گیا تھا، اس انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سچ کہہ رہے ہو، یہ تو تیسرے آسمان سے اللہ کی مدد آئی تھی۔ [1] اور ایک انصاری صحابی نے عباس بن عبدالمطلب کو قید کرلیا، تو عباس نے کہا: یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم! اس نے مجھے قید نہیں کیا ہے، مجھے تو ایک ایسے آدمی نے قید کیا ہے جس کے سر کے بال دونوں طرف سے اُڑ گئے تھے، اور وہ بہت ہی
Flag Counter