Maktaba Wahhabi

334 - 704
لوگوں کے پاس چلے جائیں گے، اس لیے کہ ہماری قوم کے ایسے لوگ آپ سے پیچھے رہ گئے ہیں جن کے مقابلے میں ہم آپ سے زیادہ محبت کرنے والے نہیں ہیں، اگر انہیں گمان ہوتا کہ آپ کو جنگ کرنے کی نوبت آجائے گی تو وہ آپ سے پیچھے نہیں رہتے۔ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ آپ کی حفاظت کرے گا، اور وہ آپ کی خیر خواہی کریں گے اور آپ کے ساتھ جہاد کریں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے کلماتِ خیر کہے اور بھلائی کی دعا کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک چوٹی پر ایک سایہ دار جگہ بنادی گئی، جہاں سے معرکہ کی جگہ دیکھی جارہی تھی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم معرکہ کی جگہ میں چلتے ہوئے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرنے لگے کہ یہ جگہ فلاں کے قتل کی ہے اور یہ جگہ فلاں کے قتل کی، اور یہ فلاں کے قتل کی، چنانچہ ان کافروں میں سے ایک کی لاش بھی آپ کے اشارہ کی جگہ سے الگ نہیں تھی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کو اللہ کی تائید ونصرت کا یقین دلانے لگے اور دعا کرنے لگے کہ اے اللہ! قریش کے یہ مشرکین اپنے پورے کبرو غرور کے ساتھ آگئے ہیں، یہ تیری مخالفت کرتے ہیں اور تیرے رسول کو جھٹلاتے ہیں، اے اللہ! میں تجھ سے اُس نصرِ مبین کا سوال کرتا ہوں جس کا تونے مجھ سے وعدہ کیا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور دونوں ہاتھ اُٹھاکر اللہ سے طلبِ نصرت کی مزید دعا کرنے لگے کہ اے اللہ! تو نے مجھ سے جو وعدہ کیا ہے، اسے پورا کردے، اے اللہ! میں تجھ سے تیرے عہد اور وعدہ کے پوراکرنے کا سوال کرتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ثابت قدمی کی ترغیب دلائی۔ یہ واقعہ منگل کے دن 17/رمضان کا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی فوج کی صفوں کو جنگ کی صفوں کی طرح منظم کیا اور جنگ کا یہ نیا طریقہ عربوں کے طریقۂ جنگ سے مختلف تھا، جس کے مطابق وہ زمانۂ قدیم سے کرّ وفرّ کا طریقہ اختیار کرتے تھے، اور اسی کے مطابق مشرکین نے میدانِ بدر میں بھی جنگ کی۔قریشیوں نے عمیر بن وہب الجمحی کو مکلف کیا کہ وہ مسلمانوں کی تعداد کا صحیح اندازہ لگائے، اس لیے وہ اپنے گھوڑے پر بیٹھ کر اسلامی فوج کے اِرد گرد چکر لگانے لگا، اور وادی میں نیچے اُترا اور کبھی یہ کہتا ہوا اوپر چڑھا کہ شاید مسلمانوں کا کوئی فوجی دستہ گھات لگائے بیٹھا ہو، پھر واپس آکر کہنے لگا: نہ کوئی فوجی دستہ ہے اور نہ کوئی گھات لگائے بیٹھا ہے، ان کی تعداد تین سو یا اس سے کچھ زیادہ ہے، اور ان کے پاس ستر اونٹ اور دوگھوڑے ہیں۔ پھر عمیر نے کہا: اے قریش کے لوگو! مردہ کی قبر پر باندھی گئی اونٹنیاں موت کو ڈھوئے پھرتی ہیں، یثرب کی اونٹنیاں بھی خطرناک موت کو ڈھوئے پھر رہی ہیں۔ ان لوگوں کے پاس ان کی تلواروں کے سوا نہ کوئی اسبابِ دفاع ہے اور نہ کوئی پناہ کی جگہ۔ کیا تم انہیں دیکھ نہیں رہے ہو کہ کیسے خاموش جنگ کا انتظار کررہے ہیں؟ بول نہیں رہے ہیں اور سانپوں کے مانند اپنی زبانوں کو اپنی ہونٹوں پر پھیر رہے ہیں، اللہ کی قسم! میں نہیں سمجھتا کہ ان میں سے کوئی آدمی قتل کیا جائے گا، جب تک کہ اس کے ہاتھوں ہمارا ایک آدمی قتل نہ کیا جائے، تو اگر تم میں سے ان کی تعداد کے مانند موت کے گھاٹ اتاردیا جائے تو پھر ایسی زندگی میں کوئی بھلائی نہیں۔ [1]
Flag Counter