اگر کوئی رات کو مرے اور رات ہی کو تجہیز وتکفین اور نمازِ جنازہ ہو سکے تو رات ہی کو دفن کر دیں، دن کا انتظار نہ کریں، رات کو مردے کا دفن کرنا حدیث صحیح سے ثابت ہے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رات ہی کو دفن کیے گئے ہیں، اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رات ہی کو دفن کی گئی ہیں اور اگر رات کے وقت تجہیز وکتفین اور نمازِ جنازہ نہ ہو سکے تو البتہ دن کا انتظار کرنا چاہیے اور جمعہ کے دن اگر نمازِ جمعہ کے قبل تجہیز وتکفین اور نمازِ جنازہ سے فراغت ہو سکے تو قبل ہی فارغ ہو جانا چاہیے اور نمازِ جنازہ میں زیادہ لوگوں کے شریک ہونے کے خیال نمازِ جمعہ کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ قرابت مند اور دوست واحباب کو تجہیز وتکفین اور نمازِ جنازہ میں شریک ہونے کے لیے موت کی خبر دینا جائز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو اور صحابہ نے باہم ایک دوسرے کو موت کی خبردی ہے اور حدیث میں جو نعی کی ممانعت آئی ہے، سو نعی سے مطلق موت کی خبر دینا مراد نہیں ہے،بلکہ اس طرح پر موت کی خبر دینا مراد ہے، جس طرح پر زمانہ جاہلیت میں دستور تھا، حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بخاری کی شرح میں لکھا ہے کہ ’’جاہلیت کا دستور تھا کہ جب کوئی مرتا تو کسی کو محلوں کے دروازوں پر اور بازاروں میں بھیجتے، وہ گشت کر کے بآواز بلند اس کے مرنے کی خبر کرتا۔‘‘اور نہایہ جزری وغیرہ میں لکھا ہے کہ ’’جب کوئی شریف آدمی مرتا یا قتل کیا جاتا تو قبیلوں میں ایک سوار کو بھیجتے ، جو چلا کر اس کی موت کی خبر کرتا، کہ فلاں شخص مر گیا، یا فلاں شخص کے مرنے سے عرب ہلاک ہو گیا۔‘‘ پس موت کی خبر جاہلیت کے اس طریقے پر دینا ممنوع وناجائز ہے۔[1] اور |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |