Maktaba Wahhabi

224 - 704
اس بُرے فیصلے کو واپس لینا ہوگا۔ اللہ کی قسم ! ہم اسے کبھی بھی تمہارے حوالے نہیں کریں گے ، یہاں تک کہ ہمارا آخری آدمی مرجائے - اور اگر وہ جھوٹا ہے تو میں اسے تم لوگوں کے حوالے کردوں گا، چاہے تم اسے قتل کردو یا اسے زندہ باقی رکھو۔ قریشیوں نے کہا: تمہارے باپ کی قسم! تم نے ہمارے ساتھ انصاف کیا ہے اور ہم تمہارے اس فیصلے پر راضی ہیں ۔ پھر کچھ لوگوں کو اس عہدنامہ کو دیکھنے کے لیے بھیجا گیا ، جب اُسے کھولا گیا تو اسے ویسا ہی پایا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا۔ یہ دیکھ کر تمام مسلمانوں نے بہ یک آواز تکبیر کہی اور مشرکوں کے چہرے کالے پڑگئے، اور ان کے ہاتھوں کے طوطے اڑگئے، پھر تو سب نے اپنے سرجھکالیے، اور مسلمانوں سے کہنے لگے: اللہ کی قسم! یہ تو تمہارے ساتھی (محمد) کا جادو ہے۔ ابو طالب نے کہا: اب تمہارے سامنے یہ بات کھل کر آگئی ہے کہ تمہارا یہ رویہ ظلم وقطع رحمی، جھوٹ اور افترا پردازی پر مبنی ہے۔ مشرکوں میں سے کسی نے ابوطالب کی اس بات کا جواب نہیں دیا اور ذلت ورسوائی لیے وہاں سے لوٹ گئے ، بلکہ اپنے کفر وشرک کی برائیوں میں پہلے سے زیادہ سخت ہوگئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کے ساتھ ان کے ظلم وطغیان میں اور شدت آگئی، اور ابوطالب اور ان کی قوم کے لوگ گھاٹی میں واپس چلے گئے ۔ عہد نامہ کی تحریر اور اسے ختم کرنے سے متعلق مختلف روایتوں میں غور وفکر کرنے سے یہ بات راجح معلوم ہوتی ہے کہ جب بنی عبدمناف، بنی قُصی اور قریش کے ایسے لوگ جو بنی ہاشم کی عورتوں کی اولاد تھے، اس صریح ظلم اور قریشیوں کے اس کبروغرور کو دیکھا تو وہ سب مل کر ایک رات خطم الحجون میں جو مکہ کے بالائی علاقے میں ہے جمع ہوئے اور سب نے مل کر آپس میں عہد کیا کہ اس عہد نامۂ نامسعود کو بہر حال ختم کرنا ہے۔ جو لوگ جمع ہوئے تھے ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں: ہشام بن عمرو بن حارث، زہیر بن ابو امیہ بن مغیرہ، مطعم بن عدی، ابوالبختری بن ہشام اور زمعہ بن اسود۔ یہ لوگ حسبِ وعدہ صبح کے وقت مسجد حرام میں آئے، اس وقت اہلِ قریش خانۂ کعبہ کے جوار میں جمع تھے ، زہیر اٹھا اور بیت اللہ کا طواف کرنے کے بعد قریشیوں کے سامنے آیا اور کہا: اے اہلِ مکہ ! ہم کھانا کھاتے ہیں ، پانی پیتے ہیں اور اچھے اچھے کپڑے پہنتے ہیں ، اور بنی ہاشم ہلاک ہو رہے ہیں ، نہ ان کے ہاتھوں کچھ بیچاجاتا ہے او رنہ ان سے کچھ خرید ا جاتا ہے۔ اللہ کی قسم! میں اب خاموش نہیں بیٹھ سکتا،یہاں تک کہ ظلم و جور پر مبنی اس عہد نامے کو پھاڑ نہ دیا جائے ، تو ابوجہل نے کہا: تم جھوٹے ہو، اللہ کی قسم! اسے نہیں پھاڑا جائے گا، توزمعہ نے اُٹھ کر کہا: اللہ کی قسم ! تم سب سے بڑے جھوٹے ہو، ہم لوگ اسے لکھے جانے کے وقت ہی اس کی موافقت میں نہیں تھے ، پھر ابوالبختری نے اُٹھ کر کہا: زمعہ نے سچ کہا ہے ، اس میں جو کچھ لکھا گیا تھا، ہم اس سے کبھی راضی نہ رہے، اور کبھی اس کی تائید نہیں کی۔ اس کے بعد مطعم اٹھا، اور کہا: تم دونوں نے سچ کہا ہے ، اور اس کے سوا جس نے بھی کوئی بات کہی ہے وہ جھوٹ ہے ، ہم اللہ کے سامنے اس عہد نامے اور اس میں نوشتہ تمام باتوں سے اعلانِ براء ت کرتے ہیں اور ہشام بن عمرونے بھی اسی جیسی بات کہی، تو اللہ کے دشمن ابوجہل نے کہا: یہ سازش رات میں رچی گئی ہے ، اور یہاں آنے سے پہلے اس بارے میں مشورے ہوچکے ہیں ، اس کے بعد مطعم بن عدی کھڑے ہوئے اور اس عہد نامہ کو لے کر پھاڑدیا۔ اس دن مکہ کے بہت سے مرد اور بہت سی عورتیں دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ، اور جن لوگوں نے عہد نامہ کو پھاڑ دینے
Flag Counter