(۷) میزان (Liboa) )۸) عقرب (Scoopio) (۹) قوس (Sagittarius) )۱۰) جدی (Capricorn) (۱) دلو (Aquarius) )۱۲) حوت (pirces) لوگوں میں معروف ہے کہ یہ ستاروں کے نام ہیں حالانکہ یہ برجوں کے نام ہیں ۔ جب کوئی بتاتا ہے میرا ستارہ اسد ہے تو وہ حقیقت میں برج کا نام بتا رہا ہوتا ہے کیونکہ شیر کی شکل کا تو آسمان پر کوئی ستارہ نہیں ۔ پھر دوسری حقیقت جس کا لوگوں کو قطعاً علم نہیں وہ یہ ہے کہ تاریخ پیدائش کے مطابق برجوں کی تقسیم ڈھائی ہزار سال پہلے کی ہے جس میں تقریباً ایک ماہ کا فرق پڑ چکا ہے تیسری حقیقت جس سے لوگ نا آشنا ہیں وہ یہ ہے کہ ان برجوں کا کوئی حاکم ستارہ نہیں ہوتا بلکہ ہر برج کم وبیش ستاروں کا مجموعہ ہوتا ہے ان نجومیوں اور ’’ماہرین‘‘ کو ان سب باتوں کا علم ہے لیکن یہ لوگوں کو حقیقت نہیں بتاتے اور لوگوں کو بیوقوف بنائے رکھتے ہیں کیونکہ اسی پر ان کی دکانداری اور روزی روٹی کا دارومدار ہے، اگر یہ لوگوں کو حقیقت بتا دیں تو ان کا سارا کاروبار ٹھپ ہو جائے گا۔ برجوں کا اجمالی خاکہیوں ہے کہ زمین کے اردگرد دائرۃ البروج (Zodiac pathuay)میں سورج، چاند اور نظام شمسی کے سات سیاروں کے علاوہ دو سو ایک ستارے بکھرے ہوئے ہیں ، یہ 201 ستارے جو کہ 360 ڈگری کے گول دائرے میں ہیں بارہ مساوی حصوں میں تقسیم کر دئیے گئے ہیں ہر حصہ 30 ڈگری سائز کا ہے ہر حصے میں کم و بیش ستارے ہیں ان بارہ حصوں کو سال کے بارہ مہینوں کی مختلف تاریخوں سے بھی تقسیم کیا گیا ہے اور ان بارہ حصوں کے نام رکھ دئیے گئے ہیں ، ہر حصے کو برج کہتے ہیں ۔ سب سے پہلا برج حمل ہے جو 21 مارچ سے 19 اپریل تک کا ہے، آخری برج حوت 20 فروری سے 20 مارچ تک کا ہے۔ ہر برج میں موجود ستاروں کو فرضی لائنوں سے جوڑ کر فرضی شکلیں ایجاد کی گئی ہیں ، جن میں سات جانوروں چار انسانوں اور ایک شکل بے جان چیز ترازو کی ہے، چونکہ اکثریت جانوروں کی ہے اس لیے اس دائرے کو جانوروں کا دائرہ بھی کہتے ہیں ، پھر ان شکلوں میں جان ڈال کر جیتے جاگتے جانوروں اور انسانوں کے قالب میں دنیا کے سامنے پیش کیا گیا اور بتایا گیا کہ ہر انسان کی تاریخ پیدائش یا نام کے پہلے حرف کے مطابق اس کا ایک مخصوص برج ہے اور یہ برج انسان کی زندگی صحت اور دوسرے حالات وواقعات پر اثر انداز ہوتا ہے، پھر ہر برج کے اوپر اس برج کا حاکم ستارہ یا سیارہ ہوتا ہے جو خود برجوں پر اثر انداز ہوتا ہے، اور یہ سیارہ اور برج مل کر یا خوش بختی کا موجب بنتے ہیں یا بدبختی کا اور اس بات کا انحصار ان دونوں کی باہم پوزیشن پر ہے سیارے اور برج کی چال اور پوزیشن سے مستقبل کی خبریں بھی معلوم کی جا سکتی ہیں اور پیشین گوئیاں کی |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |