نظر کا لگنا سوال : کیا نظر لگنا برحق ہے؟ جواب : جی ہاں ! صحیح مسلم میں ہے نظر برحق ہے، اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت کرنے والی ہوتی تو نظر کر جاتی جب تم سے غسل کرایا جائے تو غسل کر لیا کرو۔[1] نظر بد سے بچاؤ کا طریقہ سوال : نظر بد سے بچاؤ کیونکر ممکن ہے؟ جواب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسن وحسین رضی اللہ عنہما کو ان کلمات کے ساتھ پناہ دیا کرتے تھے۔ ((أُعِیْذُ کُمَا بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّۃِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَہَآمَّۃٍ وَمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لَآمَّۃٍ)) فرماتے ہیں ابراہیم علیہ السلام بھی اسحاق واسماعیل علیہما السلام کو انہی کلمات کے ذریعے پناہ دیا کرتے تھے۔[2] اگر پتہ لگ جائے کہ فلانے کی نظر لگی ہے تو اس سے وضوء کروایا جائے اور اس وضو کا پانی برتن میں گرتا رہے، جس میں وہ گھٹنے تک پاؤں دھوئے، تہبند کا اندرونی جسم دھوئے اور وہ پانی مریض کے پیچھے سے اس پر الٹ دیا جائے۔[3] ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار تھے، تو جبریل علیہ السلام نے آپ کو یہ دم کیا: ((بِسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیْکَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُؤْذِیْکَ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَیْنِ حَاسِدٍ اللّٰہُ یَشْفِیْکَ بِسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیْکَ۔))[4] کون مانگ سکتا ہے؟ سوال : کن لوگوں کے لیے مانگنا جائز ہے؟ جواب : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین قسم کے بندوں کو مانگنے کی اجازت دی ہے: (۱)جو ضامن ہوا اور ضمانت اس کے گلے پڑ گئی۔ (۲)جس کا کسی آفت کی وجہ سے سارا مال تباہ ہوگیا۔ (۳)جس کے بارے تین معتبر شخص گواہی دیں کہ اسے فاقہ پہنچا ہے۔[5] اس کے علاوہ مانگنے والے بارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’جو شخص اپنا مال بڑھانے کے لیے لوگوں سے سوال کرتا ہے وہ دراصل آگ کے انگارے اکٹھے کر رہا ہے، تھوڑے کر لے یا زیادہ۔[6] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |