علاوہ ازیں کبھی کبھی قسم اٹھانے کے کام بھی آتا ہے۔ نزول قرآن کی اصل غرض وغایت تو یہ تھی کہ انسان اس سے ہدایت حاصل کرے تو اس بنیادی مقصد کے لحاظ سے فی الحقیقت قرآن آج متروک العمل ہو چکا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور یہی شکایت کریں گے۔[1] قرآن کو وقفے وقفے سے نازل کرنے میں حکمت سوال : قرآن کو وقفے وقفے سے نازل کرنے میں کیا حکمت ہے؟ جواب : یہ سوال مشرکین مکہ کی جانب سے آپ سے بار بار ہوتا ہے، چنانچہ یہاں (الفرقان: ۳۲،۳۳) اللہ عزوجل نے جواب دیتے ہوئے اس کے کئی مفاہیم کو واضح کر دیا ہے۔ ۱۔ موقع و مناسبت کی رو سے تھوڑا تھوڑا قرآن اترتا رہا تاکہ یاد میں بھی آسانی رہے اور کوئی غلط تعبیر بھی نہ ہو سکے کیونکہ نزول قرآن کے موقع کے حالات اس کی صحیح تعبیر میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ ۲۔ جیسے حوصلہ شکن حالات پیدا ہوں ، تیسے ہی تسلی آجائے اور یہ کام حالات کے مطابق موقع بموقع مسلسل ہو تو کارگر ثابت ہوتا ہے۔ ۳۔ احکام کو وقفے وقفے سے نازل کیا جائے تاکہ وہ دل میں جمتے جائیں نہ کہ ایک دفعہ ہی سارا دین بتا دیا جائے اور سننے والا مشقت میں پڑ جائے اور فرار کی راہیں تلاش کرنے لگے۔ ۴۔ اسلام پر جو اعتراض وارد ہوں ان کا جواب ساتھ ساتھ نازل ہوتا ہے اب ایسا تو ممکن نہ تھا کہ اعتراض ابھی ہوا نہ ہو اور جواب پہلے لکھ کر رکھ لیا جائے۔ عباد الرحمن کی نشانیاں سوال : سورۃ الفرقان کے آخر میں اللہ رب العزت نے عباد الرحمن کی کیا نشانیاں گنوائی ہیں ؟ جواب : وہ زمین پر نرمی سے چلتے ہیں ، تکبر نہیں کرتے اور جاہلوں سے الجھتے نہیں بلکہ ایسا موقع آئے تو انہیں سلام کر کے چلتے بنتے ہیں ۔ راتوں کو اٹھ اٹھ کر نمازیں پڑھتے ہیں ۔ عذاب جہنم سے پناہ مانگتے ہیں ۔ میانہ روی سے خرچ کرتے ہیں ۔ حدیث میں آیا ہے کہ بہترین صدقہ وہ ہے جسے دے کر بندہ محتاج نہ ہو۔ وہ غیر اللہ کو پکارتے ہیں نہ ناحق کسی کو قتل کرتے ہیں اور نہ بدکاری کرتے ہیں ۔ جو جھوٹ کے پاس نہیں پھٹکتے اور لغو بات سے کان لپیٹ کر چلتے بنتے ہیں ۔ جھوٹی گواہی سے بچتے ہیں ۔ آیات ربانی کے ذریعے انہیں نصیحت کی جائے تو اس سے گہرا |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |