Maktaba Wahhabi

685 - 849
سیّدنا نوفل اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿قُلْ ٰٓیاََیُّہَا الْکٰفِرُوْنَ﴾ پڑھو پھر اس کے خاتمے پر سو جاؤ یقینا وہ شرک سے براء ت کا باعث ہے۔[1] سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی زکوٰۃ کی حفاظت پر مامور کر دیا۔ چنانچہ ایک آنے والا میرے پاس آیا وہ غلے کے لپ بھرنے لگا میں نے اسے پکڑ لیا میں نے کہا: میں تجھے ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جاؤں گا۔ پس آپ نے پوری حدیث بیان کی۔ پھر (آخر میں ) کہتے ہیں : شیطان نے کہا: جب تم اپنے بستر پر آؤ تو آیۃ الکرسی پڑھو لو اللہ کی جانب سے آپ پر مسلسل ایک حافظ مقرر ہو جائے گا، حتیٰ کہ صبح تک آپ کے پاس شیطان نہیں پھٹکے گا۔ لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، وہ بہت جھوٹا تھا لیکن تجھ سے سچ بول گیا، وہ شیطان تھا۔[2] سوتے ہوئے تسبیح و تحمید اور تکبیر پڑھنا سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خادم مانگنے آئی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات نہ ہوئی۔ کہتی ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ہم اپنے بستروں میں گھس چکے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تم نے سوال کیا ہے کیا اس سے بہتر چیز نہ بتلاؤں ، جب تم بستروں پر آجاؤ تو ۳۴ دفعہ اللہ اکبر۔ ۳۳ بار الحمد للہ اور ۳۳ بار سبحان اللہ پڑھ لیا کرو۔ یہ تمہارے لیے تمہاری مانگ سے بہتر ہے۔ (متفق علیہ) ضرورت سے زائد بستروں کو نہ رکھنا سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا: ایک بستر آدمی کے لیے دوسرا اس کی بیوی کے لیے اور تیسرا مہمان کے لیے جبکہ چوتھا شیطان کے لیے۔[3] عشاء کے بعد کسی جائز مقصد کے علاوہ گفتگو نہ کرنا سیّدنا ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور اس میں ہے، کہ بلا شبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس (عشاء) سے پہلے سونے اور اس کے بعد باتوں کو ناپسند کرتے تھے۔[4]
Flag Counter