جواب : حدیث میں منافقت کی چند ظاہری علامات مذکور ہوئی ہیں جو درج ذیل ہیں : سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور وعدہ کرے تو اس کے خلاف کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھیں تو خیانت کرے۔‘‘ سیّدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس میں چار باتیں ہوں وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان میں سے کوئی ایک ہوگی تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہوگی تاآنکہ اسے چھوڑ نہ دے (اور وہ یہ ہیں ) جب اس کے پاس امانت رکھیں تو خیانت کرے اور جب بات کرے تو جھوٹ بولے، کوئی عہد کرے تو بے وفائی کرے اور جب جھگڑا کرے تو بکواس کرے۔[1] شکر کی تعریف اور اس کے درجات سوال : شکر کی تعریف اور اس کے درجات بیان کریں ۔ جواب : شکر کا معنی اعتراف نعمت ہے اور اس کے تین مدارج ہیں : (۱) قلبی یعنی انسان دل سے اللہ کے یا کسی کے احسانات کا اعتراف کرے۔ (۲) قولی، تحدیث نعمت کے طور پر زبان سے بھی اس کا اقرار کرے اور اللہ کے احسانات کا دوسروں کے سامنے تذکرہ کرے۔ (۳) عملی۔ یعنی اس کے شکر کے اثرات اس کے اعضاء و جوارح سے بھی ظاہر ہوں اور یہ تینوں درجات دراصل لازم وملزوم ہیں اور بالترتیب وجود میں آتے ہیں ۔ الخ لفظ شکر کی نسبت جب اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس کا مطلب قدر دانی یا قدر شناسی ہوتا ہے یعنی انسان اگر تھوڑا سا عمل کرے یا شکر ادا کرے تو اللہ تعالیٰ انسان کے عمل سے بہت بڑھ کر اس کا صلہ عطا فرماتا ہے اور چھوٹے موٹے گناہوں کو ویسے ہی معاف فرما دیتا ہے۔[2] مظلوم کس کس سے شکوہ کر سکتا ہے؟ سوال : مظلوم کس کس سے شکوہ کر سکتا ہے؟ جواب : وہ اللہ کے حضور ظالم کے لیے بددعا کر سکتا ہے بہرحال صبر بہتر ہے، حاکم سے استغاثہ کر سکتا ہے لوگوں کو ظالم کے ظلم کے بارے سے آگاہ کر سکتا ہے تاکہ وہ ظالم کا ہاتھ روکیں یا کم از کم خود اس کے ظلم سے بچ جائیں ۔ مظلوم گالی کے جواب میں گالی تو دے سکتا ہے مگر بہتان کے جواب میں بہتان نہیں باندھ سکتا۔[3] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |