کے سبب ہے، مسند احمد کی حدیث میں ہے۔ سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے خطبے میں فرمایا: ’’لوگو! تم اس آیت کو پڑھتے ہو اور اس کا مطلب غلط لیتے ہو۔ سنو! میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ لوگ جب بری باتوں کو دیکھتے ہوئے انہیں نہیں روکیں گے تو بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی عام عذاب آجائے۔ امیرالمومنین کا یہ فرمان بھی ہے جھوٹ سے بچو جھوٹ ایمان کی ضد ہے۔‘‘[1] حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں ، جب تم نے اچھی بات کی نصیحت کر دی اور بری بات سے روک دیا پھر بھی کسی نے برائیاں کیں اور نیکیاں چھوڑیں تو تمہیں کوئی نقصان نہیں۔‘‘[2] کیا فوت ہونے کے بعد نبی امتیوں کے حال سے باخبر رہتے ہیں ؟ سوال : کیا فوت ہونے کے بعد نبی امتیوں کے حال سے باخبر رہتے ہیں ؟ جواب : نہیں ! جس طرح کہ عیسیٰ علیہ السلام کے بارے قرآن میں آتا ہے، اللہ ان سے روز قیامت پوچھیں گے، کیا آپ نے کہا تھا مجھے اور میری امی کو الٰہ بنا لینا؟ تو وہ آگے سے جواب دیں گے: ﴿وَ کُنْتُ عَلَیْہِمْ شَہِیْدًامَّا دُمْتُ فِیْہِمْ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْہِمْ﴾ (المآئدۃ: ۱۱۷) ’’میں جب تک ان میں تھا ان پر گواہ تھا، پھر جب تو نے مجھے فوت کر لیا تو تو ان پر نگران تھا۔‘‘ کیا دل سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مان لینا کافی ہے؟ سوال : کیا دل سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مان لینا کافی ہے؟ جواب : نہیں ! جس طرح کہ قرآن میں یہود کے بارے آتا ہے: ﴿اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰہُمُ الْکِتٰبَ یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآئَہُمْ اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ فَہُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَo﴾ (الانعام: ۲۰) ’’وہ کہ جنہیں ہم نے کتاب دی وہ آپ کو ایسے پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں وہ لوگ جو گھاٹے میں مبتلا ہوئے سو وہ ایمان نہیں لاتے۔‘‘ یعنی ان کے دل آپ کے نبی ہونے کی گواہی دیتے تھے اس کے باوجود وہ یہودی ہی رہے مومن نہ بن سکے اسی لیے ائمہ ایمان کو تین چیزوں سے مرکب قرار دیتے ہیں ۔ (۱) تسلیم بالقلب (۲) اقرار باللسان۔ |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |