Maktaba Wahhabi

486 - 849
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کے ہاں اچھے اور برے ہر طرح کے لوگ آتے رہتے ہیں کیا اچھا ہو اگر آپ امہات المومنین (اپنی بیویوں ) کو پردے کا حکم دے دیں اس وقت اللہ نے پردے کا حکم نازل فرمایا۔[1] آداب دعوت طعام اس جملہ میں مزید دو ہدایات دی گئی ہیں ایک یہ کہ اگر صاحب خانہ خود تمہیں بلائے اور بالخصوص کھانے پر مدعو کرے تو تمہیں اس کے ہاں جانا چاہیے۔[2] ﴿وَ لٰکِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا﴾ ابن العربی کا کہنا ہے اور لیکن جب تمہیں بلایا جائے اور اجازت دے دی جائے تو داخل ہو جاؤ ورنہ خالی دعوت دینا یہ داخلے کے لیے کافی اجازت نہیں ہے۔‘‘[3] دوسری ہدایت یہ تھی کہ جس وقت بلایا جائے اسی وقت آؤ پہلے نہ آؤ ایسا نہ ہونا چاہیے کہ پہلے آکر دعوت پکنے والے اور کھانے والے برتنوں کی طرف دیکھتے رہو کہ کب کھانا پکتا ہے اور ہمیں کھانے کو ملتا ہے یہ بات بھی صاحب خانہ کے لیے پریشانی کا باعث بن جاتی ہے۔ اس ضمن میں چوتھی ہدایت یہ ہے کہ جب کھانا کھا چکو تو وہیں دھرنا مار کر بیٹھ نہ جاؤ اور ادھر ادھر کے حالات اور قصے کہانیاں شروع کر دو بلکہ کھانا کھا چکو تو چلتے بنو اور صاحب خانہ کے لیے انتظار اور پریشانی کا باعث مت بنو کیونکہ دعوت کے بعد انہیں بھی کئی طرح کے کام ہوتے ہیں ۔[4] شانِ نزول نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رات کے وقت ولیمے کی دعوت تھی عام لوگ تو کھانے سے فارغ ہو کر رخصت ہوگئے مگر دو تین حضرات بیٹھ کر باتیں کرنے لگے تنگ آکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور ازواج مطہرات کے ہاں ایک چکر لگایا واپس تشریف لائے تو دیکھا کہ وہ حضرات بیٹھے ہوئے ہیں آپ پھر پلٹ گئے اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں جا بیٹھے اچھی خاصی رات گزر جانے پر جب آپ کو معلوم ہوا کہ وہ چلے گئے ہیں تب آپ سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا کے مکان میں تشریف لائے اس کے بعد ناگزیر ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ خود ان بری عادات پر لوگوں کو متنبہ فرمائے۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق یہ آیات اسی موقع پر نازل ہوئی تھیں ۔[5]
Flag Counter