دو سگی عورتوں کے احکام سوال : دو سگی عورتوں سے بطور بیوی یا لونڈی یا ایک سے بیوی اور دوسری سے لونڈی کے اعتبار سے تعلق رکھنا کیسا ہے؟ جواب : یہ سبھی صورتیں ممنوع ہیں ۔[1] کن کن عورتوں کو نکاح میں اکٹھا کرنا ممنوع ہے سوال : کن عورتوں کو اکٹھا کرنا ایک نکاح میں حرام ہے؟ جواب : قرآن میں تو صرف دو حقیقی بہنوں کو نکاح میں جمع کرنے کی حرمت مذکور ہے جبکہ حدیث میں پھوپھی بھتیجی اور خالہ بھانجی کو بھی جمع کرنے کی ممانعت آئی ہے چنانچہ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھوپھی بھتیجی اور خالہ بھانجی کو بھی ایک نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔ [2] اس معاملے میں یہ اصول سمجھ لینا چاہیے کہ ایسی دو عورتوں کو جمع کرنا بہرحال حرام ہے جن میں سے کوئی ایک اگر مرد ہوتی تو اس کا نکاح دوسری سے حرام ہوتا۔[3] زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بچی سے نکاح سوال : کیا زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بچی سے نکاح جائز ہے؟ جواب : اس امر میں اختلاف ہے کہ ناجائز تعلقات کے نتیجے میں جو لڑکی ہوئی ہو وہ بھی حرام ہے یا نہیں ۔ امام ابوحنیفہ، مالک اور احمد بن حنبل رحمہم اللہ کے نزدیک وہ بھی جائز بیٹی کی طرح محرمات میں سے ہے اور امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک وہ محرمات سے نہیں ہے مگر درحقیقت یہ تصور بھی ذوق سلیم پر بار ہے کہ جس لڑکی کے متعلق آدمی یہ جانتا ہو کہ وہ اسی کے نطفے سے پیدا ہوئی ہے اس کے ساتھ نکاح کرنا اس کے لیے جائز ہو۔[4] محصنات کے معانی سوال : ’’المحصنات‘‘ کا لفظ قرآن میں کتنے معانی میں استعمال ہوا ہے؟ جواب : پانچویں پارے کے شروع میں جو لفظ المحصنات آیا ہے، یہاں یہ لفظ شوہروں والی |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |