سورۃ الطور پہلے ہی لفظ ’’والطور‘‘ سے ماخوذ ہے۔[1] زمانہ نزول مضامین کی اندرونی شہادت سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ بھی مکہ معظمہ کے اسی دور میں نازل ہوئی ہے جس میں سورۃ ذاریات نازل ہوئی تھی اس کو پڑھتے ہوئے یہ تو ضرور محسوس ہوتا ہے کہ اس کے نزول کے زمانے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اعتراضات اور الزامات کی بوچھاڑ ہو رہی تھی مگر یہ محسوس نہیں ہوتا کہ ظلم وستم کی چکی زور وشور سے چلنی شروع ہوگئی تھی۔[2] موضوع اس کے پہلے رکوع کا موضوع آخرت ہے۔ اس کے بعد دوسرے رکوع میں سرداران قریش کے اس رویے پر تنقید کی گئی ہے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے مقابلے میں اختیار کیے ہوئے تھے۔[3] فضیلت بخاری ومسلم وغیرہ میں ہے سیّدنا جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں الطور پڑھتے سنا۔[4] |
Book Name | تفسیر النساء |
Writer | الشیخ ابن نواب |
Publisher | دار المعرفۃ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 850 |
Introduction |